2 Tola Sona Ho Aur 1 Lakh Kisi Ko Qarz Diya Ho Tu Zakat Ka Hukum

دو تولہ سونا ہو اور ایک لاکھ کسی کو قرض دیا ہو، تو زکوۃ کا حکم

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1501

تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1445 ھ/07مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے پاس دو تولے سونا ہے اور ایک لاکھ روپے ہیں، لیکن وہ ایک لاکھ کسی نے قرض لیا تھا اور 10 سال ہوگئے ہیں اور ابھی تک انہوں نے وہ ایک لاکھ واپس نہیں کئے، اس صورت میں زکوۃ کا کیا حکم ہے واجب ہوگی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر مقروض قرض کا اقرار کرتا ہے لیکن وہ ادانہیں کرتا تو قرض دینے والے پر اس قرض کی زکوۃ لازم ہوگی لہذا پوچھی گئی صورت میں قرض میں دیے گئے لاکھ روپے بھی نصاب میں شامل ہوں گے اور لاکھ روپے کو دو تولہ سونے کے ساتھ ملایا جائے گا البتہ اس لاکھ کی زکوۃ فی الحال دینا واجب نہیں بلکہ  جب  اس میں سے نصاب کے پانچویں حصے کے برابر رقم مل جائے تو زكوة کی ادائیگی لازم ہوگی  اور جتنے سالوں کی زکوٰۃ باقی ہو وہ سب فورا ً ادا کرنی ہوگی۔

   فتاوی اہلسنت میں ہے :’’چونکہ زید نے باوجود مفلس ہونے کے آپ کا قرض دینے سے انکار نہیں کیا تھا بلکہ وہ قرض کا مقر تھا صرف افلاس کی وجہ سے قرض نہیں دے سکا تھا تو ایسی صورت میں آپ پر ان گزشتہ دس سالوں کی زکوۃ واجب ہوگی ۔‘‘(فتاوی اہلسنت ،صفحہ:244،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم