فصل والی زمین میں پیدا ہونے والے شہد پر عشر کا حکم ؟ |
مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Gul-2152 |
تاریخ اجراء:04 رجب المرجب1442ھ/17فروری2021ء |
دارالافتاء اہلسنت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ ہم نے فصلیں لگانے کےلیے کچھ زمین مختص کی ہوئی ہے، جن پر ہم موسم کے اعتبار سے فصلیں کاشت کرتے ہیں اور باقاعدگی سے ان کا عشر بھی ادا کرتے ہیں۔اس میں ہمیں ایک مسئلہ درپیش ہے کہ بعض اوقات ان فصلوں پر شہد کی مکھیاں ، شہد کے چھتے لگاتی ہیں، جو ہم لوگ اتار لیتے ہیں، توکیا اس شہد پر بھی ہمیں عشر دینا لازم ہوگایا نہیں؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
فصلوں کے لیے مختص زمین میں پیدا ہونے والے شہد پربھی عشر واجب ہے۔ بدائع الصنائع میں ہے:”یجب العشر فی قلیلہ وکثیرہ فی قول ابی حنیفۃ لانہ ملحق بالثمار او یجری مجری الثمار والنصاب لیس بشرط فی ذلک عندہ“ یعنی امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک شہدمیں عشر واجب ہے، چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ، کیونکہ یہ پھلوں کے ہی حکم میں ہے، یا ان کے ہی قائم مقام ہے۔اس میں نصاب بھی شرط نہیں۔ (بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ513، بیروت) شہد کی مکھیوں نے کئی مرتبہ شہد لگایا، تو ہر مرتبہ عشر دینا لازم ہوگا۔ جیساکہ فتاوی تاتار خانیہ میں ہے: ”عسلت النحل مرات یوخذ کل مرۃ“ یعنی شہد کی مکھیوں نے کئی مرتبہ شہد لگایا، تو ہر مرتبہ عشر لیا جائے گا۔ (فتاوی تاتار خانیہ، جلد3، صفحہ 276، ھند) بہار شریعت میں ہے:”عشری زمین، یا پہاڑ یا جنگل میں شہد ہوا، اس پر عشر واجب ہے۔“ (بھار شریعت، جلد1، حصہ5، صفحہ918، مکتبۃ المدینہ ، کراچی ) |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟