استعمالی زیور پرزکوۃ 

مجیب:  ابو حمزہ محمد حسان عطاری زید مجدہ

فتوی نمبر: Eml:14

تاریخ اجراء: 17ربیع الثانی 1442 ھ/03دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے سنا ہے کہ عورتوں کے استعمالی زیورات پر زکوۃ نہیں،کیونکہ زیورات ان کی حاجت اصلیہ میں آتے ہیں،زکوۃ سونے چاندی پر تب ہوگی جب وہ ڈلی کی شکل میں ہوں یا استعمال میں نہ ہوں ، کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سونے یا چاندی کا  زیور،خواہ استعمال میں ہو یا نہ ہو، اگر وہ نصاب کو  پہنچ جائے تو اس پر بھی زکوۃ لازم ہےجبکہ زکوۃ فرض ہونے کی دیگر تمام شرائط پائی جائیں۔نیز  سونے چاندی کے زیورات  حاجت اصلیہ میں شامل نہیں ہیں کیونکہ   حاجت اصلیہ میں وہ چیزیں داخل ہیں جن کی طرف، زندگی بسر کرنے میں آدمی کو  ضرورت ہوتی ہےجیسے رہنے کا مکان، خانہ داری کے سامان وغیرہ ،جبکہ سونے چاندی کے زیورات کو فقط  زینت اور خوبصورتی کے لئے پہنا جاتا ہے ،اور یہی اس کے حاجت اصلیہ سے زائد ہونے کی دلیل ہے۔

    حدیث پاک میں ہے:"أن امرأتين اتتا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي أيديهما سواران من ذهب ، فقال لهما : أتؤديان زكاته؟ فقالتا : لا ، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم أتحبان ان يسوركما الله بسوارين من نار ؟ قالتا : لا قال : فأديا  زكاته۔ترجمہ: دو عورتیں  حاضرِخدمت اقدس ہوئیں ، اُن کے ہاتھوں  میں سونے کے کنگن تھے، ارشاد فرمایا: ’’تم اس کی زکاۃ ادا کرتی ہو؟ عرض کی نہیں ۔ فرمایا: تو کیا تم اُسے پسند کرتی ہو کہ اﷲ تعالیٰ تمھیں  آگ کے کنگن پہنائے، عرض کی نہیں ، فرمایا: تو اس کی زکاۃ ادا کرو۔"(جامع الترمذي أبواب الزکاۃ، باب ماجاء في زکاۃ الحلی، الحدیث: 637 ص261 مطبوعہ بیروت)

    بدائع الصنائع میں ہے:"الحلی مال فاضل عن الحاجۃ الاصلیۃ اذا الاعداد للتجمل والتزین دلیل الفضل عن الحاجۃ الاصلیۃ فکان نعمۃ لحصول التنعم بہ  فیلزمہ شکرھا باخراج جزء منھا للفقراء ترجمہ:زیور حاجت اصلیہ سے زائد مال ہے کیونکہ اس کا تجمل اور زینت کے لئے ہونا اس کے حاجت اصلیہ سے زائد ہونے کی دلیل ہے۔اور چونکہ اس کے ذریعے نعمت کا حصول ہے لہذا اس کا ایک جزء فقراء کے لئے نکالنا لازم ہے۔"    (البدائع الصنائع جلد2صفحہ102 مطبوعہ کوئٹہ)

    فتاوی رضویہ شریف میں ہے:"اگر چہ پہننے کا زیور ہو(اس پر بھی  زکوۃ لازم ہے)زیور پہننا کوئی حاجت اصلیہ نہیں۔"

(فتاوی رضویہ جلد10صفحہ133 مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

Title: Fatawa ahlesunnat - Description: https://www.daruliftaahlesunnat.net/ur/fatawa