عشر نکالنے کا طریقۂ کار

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رمضان المبارک1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بیان میں کہ بعض اوقات بیج ، کھاد ، زرعی ادویات اور پانی وغیرہ کے اخراجات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں کہ اگر یہ اخراجات نکالے جائیں تو تمام کی تمام پیداوار ان خرچوں میں پوری ہو جاتی ہے بلکہ بعض اوقات نقصان بھی ہو جاتا ہے اور زمیندار اور ہاری (کسان) کو کچھ نہیں بچتا۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس صورت میں بھی عشر لازم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     عشر مصارف و اخراجات نکالے بغیر پوری پیداوار پر ہوتا ہے ، لہٰذا بیج ، کھاد و ادویات وغیرہ اخراجات چاہے پیداوار سے بڑھ جائیں اور زمیندار و کسان کو کچھ نہ بچے ، تب بھی پوری پیداوار پر عشر ہوگا ، اخراجات مِنْہَا کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

وَاللہُ  اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ  اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم