مجیب: مولانا عابد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:Web-1514
تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم1445 ھ/02مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کسی نے یہ نیت کی
کہ میں اپنے کاروبار سے ہونے والی آمدنی کا ایک فیصد
کارخیر میں خرچ کروں گا،لیکن زبان سے کوئی لفظ ادا نہیں
کیا، تو کیا وہ اس رقم سے صدقہ دے سکتے ہے یا اس رقم کو
بطورِ زکوٰۃ دے سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں
جب ذہن میں صرف نیت ہی کی ہے کہ کاروبار سے ہونے والی آمدنی کا
ایک فیصد کارخیر میں خرچ کروں گا ، زبان سے کوئی
لفظ ادا نہیں کیا تو یہ شرعی منت نہیں ،البتہ نیکی
میں خرچ کرنے کی نیت ہے لہذا کسی بھی جائز مقصد کے
تحت صدقہ میں خرچ کر سکتے ہیں اور چاہیں تو مستحق زکوٰۃ
کو بطور زکوٰۃ بھی دے سکتے ہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟