Wirasat Mein Kya Kya Cheezain Shamil Hoti Hain ?

وراثت میں کیاکیا چیزیں شامل ہوتی ہیں ؟

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-805

تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی1444 ھ/28دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرحوم نے مال وراثت میں ایک مکان چھوڑا مکان میں موجود استعمال کا تمام سامان(فریج، پنکھے،استعمال کے برتن، الماریاں وغیرہ) بھی مرحوم کی ملکیت تھا،تو کیا یہ سب چیزیں بھی وراثت میں تقسیم ہوں گی اور کس طرح تقسیم ہوں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو مال مرحوم نے اپنے انتقال کے وقت چھوڑااور اس میں کسی دوسرے کا حق نہیں وہ تمام مال خواہ مکان ہو، دکان ہو یا اور کوئی سامان، مرحوم کے ترکے میں شامل ہے اور ان کے ورثاء کا حق ہے،ان ہی میں تقسیم ہوگا، تقسیم کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اس تمام مال کو بیچ کر ہر وارث کو اس کے حصے کے مطابق دے دیا جائے۔ دوسرا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ اگر تمام ہی ورثاء بالغ ہیں تو اشیاء آپس میں تقسیم کر لیں اگرچہ کوئی کم لینے پر راضی ہو تو بھی درست ہوگا ،لیکن کوئی ایک بھی وارث نابالغ ہوا، تو اس کے حصے سے کم اس کو نہیں دے سکتے ،اگرچہ  وہ کم لینے پرراضی ہو۔

   رد المحتار میں ہے:”ان الترکۃ فی الاصطلاح ماترکہ المیت  من الاموال صافیا عن تعلق حق الغیر“ترکہ اصطلاح میں اس مال کو کہا جاتا ہے جو مرنے والا دوسرے کے حق سے خالی چھوڑ کر مرجائے۔            (رد المحتار ، جلد 10 ، صفحہ 528 ، مطبوعہ: کوئٹہ)

   فتاوی خلیلیہ میں ہے:”آدمی اپنی زندگی میں اپنے مال کا مالک ہوتا ہے ، اور آنکھ بند ہوئی تو اس کے تمام مالِ متروکہ (جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ ، اسبابِ خانہ داری ہو یا مالِ تجارت)سے اس کے وارثوں کا حق متعلق ہوجاتا ہے، ورثہ خواہ بالغ ہوں یا نابالغ ، شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ،  لڑکے ہوں یا لڑکیاں۔ “(فتاوی خلیلیہ ، جلد 3 ، صفحہ 432 ،ضیاء القرآن  پبلی کیشنز، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم