Walidain Se Unki Zindagi mein Jaidad Taqseem Karne Ka Mutalba Karna Kaisa ?

والدین سے ان کی زندگی میں جائیداد تقسیم کرنے کا مطالبہ کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Har:3917

تاریخ اجراء:14جمادی الثانی 1438ھ/14 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا ایک بیٹاجوکہ مجھے تکلیف دیتا اور میری بے عزتی کرتا ہے ۔ اب وہ  میری زندگی میں ہی میری جائداد میں اپنے وراثت کے حصہ کا مطالبہ کر رہا ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ اسے مطالبہ کا حق ہے یا نہیں؟

سائل :محمد سلیم انصاری (قائد آباد ، لیاقت کالونی ، حیدرآباد )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اپنی زندگی میں ہر آدمی  اپنی جائداد  کا خود مالک ہوتا ہےجس کی وجہ سے  اسے اپنی جائداد میں بیع،ہبہ وغیرہ ہر طرح کے تصرف کا اختیار ہوتا ہے ۔ زندگی میں اس کی جائداد میں اولاد یا  کسی اور کا کوئی حصہ نہیں ہوتا۔کیونکہ حصہ وراثت میں ہوتا ہے اور وراثت مورث کے مرنے کے وقت یا اس کے بعد ہوتی ہے نہ کہ اس کی زندگی میں ۔لہذا آپ کی زندگی میں آپ کے مذکورہ بیٹے یا اس کے علاوہ کسی اولاد کاحصہ کا مطالبہ کرنا سراسر باطل ہے،آپ پر اس مطالبہ کو ماننا واجب نہیں ہے۔

     نیز آپ کابیٹا  اگر واقعی آپ کا نا حق نافرمان بلکہ آپ کو اذیت دیتا  ہے تو وہ سخت گناہ گار اور مستحق عذاب نار ہے،اسے چاہیے کہ آپ سے صدق دل سے معافی مانگے،آپ کو راضی کرے اور اللہ تبارک و تعالی کی بارگا ہ میں توبہ بھی کرے۔ قرآن مجید فرقان حمید  اور رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی احادیث طیبہ میں  والدین کے ساتھ حسن سلوک کی سخت  تاکید فرمائی گئی ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم