Muslim beta, Kafir Baap Ki Wirasat Mein Hissedaar Hoga?

مسلمان بیٹا ، کافر باپ کی وراثت میں حصے دار ہوگا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13226

تاریخ اجراء:03رجب المرجب1445ھ/15جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بیٹا مسلمان ہوجائے تو کیا وہ اپنے کافر باپ کی جائیداد میں سے حصہ دار ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احادیثِ مبارکہ اور فقہائے کرام کے اقوال کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ مسلمان اور کافر کے مابین وراثت جاری نہیں ہوتی، لہذا پوچھی گئی صورت میں وہ مسلمان لڑکا اپنے کافر باپ کی جائیداد میں حصے دار نہیں ہوگا ۔

   مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں۔ جیسا کہ بخاری شریف اور دیگر کتبِ احادیث میں ہے :عن أسامة بن زيد رضي الله عنهما : أن النبي صلى الله عليه و سلم قال "لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم"۔یعنی حضرتِ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا۔ (صحيح البخاري ، کتاب الفرائض، ج 08، ص 156، دار  طوق النجاۃ ، قاہرہ)

   تبیین الحقائق، بحر الرائق، فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے : ”والنظم للاول“ و اختلاف الدين أيضا يمنع الإرث والمراد به الاختلاف بين الإسلام والكفر بقوله صلى الله عليه وسلم "لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم"۔ “ یعنی  دین کا مختلف ہونا بھی موانعِ ارث میں داخل ہے، یہاں اختلاف سے مراد اسلام اور کفر ہے، حضور علیہ السلام کے اس فرمان کی وجہ سے کہ مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا ۔(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق، ج06، ص240 ، مطبوعہ قاہرۃ)

   المحیط البرہانی  میں ہے : ” و اختلاف الدینین يمنع الوراثة“ یعنی  دینوں کا اختلاف وراثت  جاری ہونے سے مانع ہے۔(المحيط البرهاني في الفقه النعماني، کتاب النفقات، ج 03، ص 586، دار الكتب العلمية، بيروت)

   بہارِ شریعت میں ہے :” بعض اسباب ایسے ہیں جو وارث کو میراث سے شرعاً محروم کر دیتے ہیں اور وہ چار ہیں۔۔۔۔۔(3) دین کا اختلاف۔ یعنی مسلمان کافر اور کافر مسلمان کا وارث نہ ہو گا۔ عام صحابہ رضی اللہ عنہم اور علی و زیدرضی اللہ عنہماکا یہی فیصلہ ہےنیز یہ حدیث بھی ہے لَا یَتَوَارَث اَھْلُ مِلَّتَیْنِ شَتّی یعنی دو مختلف ملتوں کے افراد ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔ “  (بہارِ شریعت، ج 03، ص1113-1112، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم