Mayyat ke Upar ki Chadar Qabar Banane Wale Ko Dena

میت کے اوپر ڈالی جانے والی چادر،قبر بنانے والے کو دینا

مجیب:مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3105

تاریخ اجراء:10ربیع الاوّل1446ھ/13ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میت کے اوپر جو چادر وغیرہ دیتے ہیں اگر وہ قبر بنانے والے کو دیں تو وہ کیسا ہے ؟اور اگر قبر بنانے والا نہ رکھے تو وہ کیسا ہے؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ چادر اگر میت کے مال سے لی گئی ہے تو اس کے عاقل بالغ ورثاء کی اجازت سے اور اگر کسی وارث یا غیر وارث  نے اپنے پلے سے دی ہے تو اس کی اجازت سے وہ چادر قبر بنانے والے کودینا جائز ہے ،اس میں کوئی حرج نہیں کہ یہ ان کی طرف سے ہبہ ہوگا اور وہ نہ لے تو اس پر جبر بھی نہیں کہ ہبہ قبول کرنا لازم نہیں ۔

   نوٹ:میت کے مال سے چادرلینے کے متعلق درج ذیل تفصیل ہے:

   (1) ایک یہ کہ ورثہ سب بالغ ہوں اور سب کی اجازت سے ہو، جب توجائز ہے اور اگر اجازت نہ دی تو جس نے میّت کے مال سے منگایا اور صدقہ کیا اس کے ذمہ ہے یعنی میت کے مال سے جورقم اس نےاس کی قیمت میں دی ہے ،وہ میت کے ترکے میں شامل کی جائے گی اوراس کی قیمت وہ اپنے پاس سے دے گا (2)  دوسری صورت یہ کہ ورثہ میں کُل یا بعض نابالغ ہیں تو اب یہ چادر ترکے میں سے ہرگز نہیں دی جا سکتی، اگرچہ اس نابالغ نے اجازت بھی دیدی ہو کہ نابالغ کے مال کو صرف کر لینا حرام ہے۔

   بہارِ شریعت میں ہے”ہندوستان میں عام رواج ہے کہ کفنِ مسنون کے علاوہ اوپر سے ایک چادر اُڑھاتے ہیں وہ تکیہ دار یا کسی مسکین پر تصدق کرتے ہیں اور ایک جا نماز ہوتی ہے جس پر امام جنازہ کی نماز پڑھاتا ہے وہ بھی تصدق کر ديتے ہیں، اگر یہ چادر و جا نماز میّت کے مال سے نہ ہوں بلکہ کسی نے اپنی طرف سے دیا ہے (اور عادۃً وہی دیتا ہے جس نے کفن دیا بلکہ کفن کےليے جو کپڑا لایا جاتا ہے وہ اسی انداز سے لایا جاتا ہے جس میں یہ دونوں بھی ہو جائیں) جب تو ظاہر ہے کہ اس کی اجازت ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر میّت کے مال سے ہے تو دو صورتیں ہیں، ایک یہ کہ ورثہ سب بالغ ہوں اور سب کی اجازت سے ہو، جب بھی جائز ہے اور اگر اجازت نہ دی تو جس نے میّت کے مال سے منگایا اور تصدق کیا اس کے ذمہ یہ دونوں چیزیں ہیں یعنی ان میں جو قیمت صرف ہوئی ترکہ میں شمارکی جائے گی اور وہ قیمت خرچ کرنے والا اپنے پاس سے دے گا، دوسری صورت یہ کہ ورثہ میں کُل یا بعض نابالغ ہیں تو اب وہ دونوں چیزیں ترکہ سے ہرگز نہیں دی جا سکتیں، اگرچہ اس نابالغ نے اجازت بھی دیدی ہو کہ نابالغ کے مال کو صرف کر لینا حرام ہے۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 821،822،مکتبۃ المدینہ)

   نابالغ اپنا مال کسی کو ہبہ نہیں کرسکتا ،جیساکہ بہارِ شریعت میں ہے”باپ کو یہ جائز نہیں کہ نابالغ لڑکے کا مال دوسرے لوگوں کو ہبہ کردے اگرچہ معاوضہ لے کر ہبہ کرے کہ یہ بھی ناجائز ہے اور خود بچہ بھی اپنا مال ہبہ کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا یعنی اس نے ہبہ کردیا اور موہوب لہ کو دے دیا ، اس سے واپس لیا جائے گا کہ ہبہ جائز ہی نہیں۔“(بہارِ شریعت، ج 03، حصہ 14،ص 81، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم