mayyat Ke Tarke Se Tije, Chaliswein Ka Khana Khilana Kaisa?

میت کے ترکے سے تیجے،چالیسویں کا کھانا کھلانا کیسا؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs:860

تاریخ اجراء:22محرم الحرام1438ھ/24اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میت کے ترکے میں سے اسی کے تیجے ، چالیسویں وغیرہ کے لیے کھانا بنا کر عزیز و احباب جن میں میت کے رشتے والے بھی ہوتے ہیں ،اور دوسرے بھی ، ان کو کھلایا جا سکتا ہے ؟

سائل:شعیب اقبال (ریگل ، صدر ، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پہلی بات تو یہ ذہن میں رکھیں کہ جو کھانا دعوت میت کے طور پر ہو وہ مطلقا ناجائز ہے، ایسا کھانا صرف فقراء کےلئے بنایا جائے، اب نفس مسئلہ کے حوالے سے جواب یہ ہے کہ کسی کے فوت ہونے پر اس کے ترکے میں وارثوں کا حق ہوتا ہے اور شرعاً وہی اس کے مالک کہلاتے ہیں ،اس لیے اگر اس کے تمام وارث بالغ ہیں تو ان سب کی اجازت سے ترکے میں سے تیجے خواہ چالیسویں وغیرہ کسی بھی ایصال ثواب کے موقعے پر کھانا بنایا جا سکتا ہے ۔اور اگر وارثوں میں نابالغ بچے بھی ہیں تو ترکے میں سے کسی بھی موقعے پر کھانا نہیں بنا سکتے اگرچہ وہ نابالغ اجازت بھی دے دیں کیونکہ ان کی اجازت شرعا معتبر نہیں ہے ، اسی طرح کوئی بالغ وارث وہاں موجود نہ ہو ، نہ اس سے فون وغیرہ کے ذریعے اجازت لی گئی ہو تو بھی ترکے میں سے کھانا نہیں بنا سکتے ۔

    البتہ اگر کوئی بالغ وارث اپنے حصے میں سے کھانا بنوا نا چاہےکہ وہ فقرا کو کھلایا جائے تو یہ بہت اچھا کام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم