Maa Baap Ki Wirasat Mein Larki Ka Kitna Hissa Hoga ?

ماں باپ کی وراثت میں لڑکی کا کتنا حصہ ہوگا ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1657

تاریخ اجراء: 28شوال المکرم1444 ھ/19مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     باپ کے ترکہ میں سے اور ماں کے ترکہ میں سے لڑکی کا حصہ کتناہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        اگرمرنے والے مرد وعورت کابیٹاکوئی نہ ہو،صرف بیٹی ہواوروہ بھی ایک ہی  ہو تواس  کے  چھوڑے ہوئے مال میں سے بیٹی کو آدھا ملتا ہے ۔اوراگربیٹاکوئی نہ ہواوربیٹیاں ایک سے زائد ہوں ،تو سب بیٹیوں کے درمیان  چھوڑے ہوئے مال کا دو تہائی حصہ تقسیم ہوتا ہے ۔

        اور اگر کوئی  بیٹا بھی ہو تو بیٹی ایک ہویاایک سے زائد،اس صورت میں بیٹیاں عصبہ بن جائیں گی اور ان کے درمیان مال اس طرح تقسیم ہو گاکہ بیٹے کو بہ نسبت بیٹی کے دوگنا دیا جائے گا۔قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے:( یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ-فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَۚ-وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُؕ-)ترجمہ کنزالایمان: اللہ تمہیں حکم دیتا ہےتمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ،پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپرتو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی تو اس کا آدھا ۔(پ04،سورۃالنسآء،آیت11)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم