Le Palak Bacha Kis Ki Wirasat Ka Haqdar Hai?

لے پالک بچہ کس کی وراثت کاحقداربنے گا؟

فتوی نمبر:WAT-164

تاریخ اجراء:09ربیع الاول 1443ھ/16اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    ہمارے والدصاحب کاانتقال ہوگیاہے،ہم چاربھائی ہیں ، ہماراایک  پانچواں بھائی بھی ہے، لیکن جب وہ پیدا ہوا تھا، تو پہلے دن ہی والد نے اسے اپنے بڑے بھائی کو دیدیا تھا، تو کیا والد صاحب کی جائیداد میں اس کا حصہ بھی بنتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آپ کا پانچواں بھائی بھی آپ کے والد کی وراثت میں حصہ دار ہو گا، کیونکہ کسی کو اپنی اولاد دیدنے یا کاغذات وغیرہ میں کسی اور کی طرف منسوب کر دینے سے حقیقت میں وہ اس کی اولاد نہیں بن جاتی، بلکہ اس کا نسب  اصل والد سے ہی چلتا ہے، لہذا وراثت کے معاملے میں بھی وہ اپنے حقیقی والد کا ہی وراث ہو گا۔

   نیز یہ بھی یاد رہے کہ آپ کا بھائی فقط لے پالک ہونے کی وجہ سے اپنے تایا کی وراثت میں حصہ دار نہیں کہلائے گا۔ ہاں! اگر بھتیجے ہونے کی حیثیت سے وراثت میں شرعی طور پر حصہ بنتا ہو، تو وہ جدا بات ہے۔ فقط کاغذی کاروائی میں بیٹا لکھوا لینے سے وہ اپنے تایا کا حقیقی بیٹا نہیں ہو جائے گا اور نہ ہی حقیقی بیٹا ہونے کی حیثیت سے وراثت کا حقدار ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم