Kya Faut Shuda Biwi Ka Uske Shohar Ki Wirasat Mein Hissa Hoga?

 

فوت شدہ بیوی کا اس کے شوہر کی وراثت میں حصہ ہوگا یا نہیں؟

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3385

تاریخ اجراء: 18جمادی الاخریٰ 1446ھ/21دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک آدمی کی ملکیت میں آٹھ ایکڑ زمین تھی ،اس کی دو بیویاں تھیں، پہلی بیوی اس آدمی  کے فوت ہونے سے 13 سال پہلے  ہی  دنیا سے چلی گئی،پہلی بیوی سے اس آدمی کے  چار بچے ہیں، دوسری بیوی ابھی حیات ہے۔ کیا اس فوت ہونے والے شخص کا حصہ صرف دوسری کو ہی  ملے گا؟یاپہلی بیوی کابھی اس کی وراثت میں سے حصہ بنتاہے ،اگربنتاہے توکیاپہلی بیوی کے بچے اپنی   والدہ کا حصہ طلب کر سکتے ہیں ؟ اگر کر سکتے ہیں تو کیا ان دونوں بیویوں میں سے ہرایک  کو آٹھواں حصہ ملے گا یا پھر آٹھواں حصہ دونوں بیویوں  میں تقسیم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں پہلی بیوی کے بچے اپنے والد کی وراثت سے  اپنی فوت ہوجانے والی  والدہ  کا حصہ طلب نہیں کرسکتے، کیونکہ  پہلی بیوی کااس شخص کی وراثت میں کوئی حصہ نہیں بنتا،اس لیے کہ پہلی بیوی اس شخص کی زندگی میں ہی  انتقال کر چکی تھی اور وارث بننے کے لیےمُورث(جس کی وراثت تقسیم ہورہی ہے،اس)  کی موت تک وارث کا  زندہ  ہونا   شرط  ہوتا  ہے،اگر وارث  اپنے مورث کی زندگی میں ہی انتقال کرجائے تو اس صورت میں اس کا وراثت میں حصہ نہیں ہوتا،لہذا  پہلی بیوی کا شوہر کی وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا،بیوی کا جوحصہ اس کی وراثت میں سے بنے گاوہ صرف دوسری بیوی کوہی ملے گا۔

   وارث بننے کیلئے مورث کی موت کے وقت تک  وارث کا زندہ ہونا شرط ہے،ورنہ وہ وارث نہیں ہوگا،چنانچہ مبسوط سرخسی میں ہے:’’أن حياة الوارث عند موت المورث شرط ليتحقق له صفة الوراثة‘‘ترجمہ:بیشک وارث کی زندگی مورث کی موت کے وقت شرط ہے تا کہ وارث کیلئے  وراثت کی صفت ثابت ہوجائے۔(مبسوط سرخسی، جلد18،صفحہ34،دار المعرفۃ،بیروت)

   تبیین الحقائق،بحر الرائق،مجمع الانہر میں ہے(واللفظ للاول)"وشرطه وهو حياة الوارث بعد موت المورث"ترجمہ:اور وارث ہونے کی شرط تو وہ   مورث کی  موت کے بعد وارث کا زندہ ہونا ہے ۔(تبیین الحقائق، جلد6،صفحہ241،مطبوعہ قاھرۃ)

   بیوہ عورت کی مرحوم شوہر سے  اولاد ہو تو بیوہ کو آٹھواں(8/1) حصہ ملے گا اوراگراولانہ ہوتوچوتھا(4/1)حصہ ملے گا ،چنانچہ  ارشاد باری تعالی ہے:’’ ﴿ وَلَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنۡ لَّمْ یَکُنۡ لَّکُمْ وَلَدٌ ۚ             فَاِنۡ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمۡ ترجمۂ کنز العرفان: ”اور اگر تمہارے اولاد نہ ہو توتمہارے ترکہ میں سے عورتوں کے لئے چوتھائی حصہ ہے، پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ہے ۔ (پارہ 4 ، سورۃ النساء ،آیت 12)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم