Gurda Donate Karne Ki Wasiyat Karna Kaisa ?

گردہ Donate کرنےکی وصیت کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں یہ وصیت کرجائے کہ میرے گردے عطیہ کردینا، تو اس کا یہ وصیت کرنا کیسا ہے؟ اور اگر کسی نے وصیت نہ کی ہو،بغیر وصیت ہی اس مرحوم کے ورثاء اس کے مرنے کے بعد اس کےجسمانی اعضاء میں سے کوئی عضو مثلاً آنکھ یا گردے کسی کو عطیہ کردیں تو ان کا ایسا کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولاًیہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ وصیت اسی شے کے بارے میں کی جاسکتی ہے جس کا انسان خود مالک ہو اور وہ شے قابلِ تملیک بھی ہو (یعنی کسی اور کو اس کا مالک بنایا جاسکتا ہو) اور انسانی اعضاء نہ تو مال ہیں اور نہ ہی ملکیت کا محل ہیں، لہٰذا کسی اور کو ان اعضاء کا مالک بھی نہیں بنایا جاسکتا۔ نیز انسان اپنی زندگی میں اور موت کے بعد بھی اپنے تمام اجزاء کے ساتھ قابل احترام ہے، لہٰذا اس کے کسی عضو کو نکال کر اسے استعمال میں لانا اور اس سے کسی بھی طرح کا نفع اٹھا نا ناجائز و حرام ہے۔

   لہٰذا اگر کسی شخص نے اپنی زندگی میں یہ وصیت کی کہ موت کے بعد اس کا گردہ یا اس کے جسمانی اعضاء میں سے کوئی عضو عطیہ کردیا جائے، تو اس کا یہ وصیت کرنا اور ورثاء کے لئے اس وصیت کو نافذ کرنا شرعاً ناجائز ہے، اگر ورثاء نے یہ وصیت نافذ کی یا بغیر وصیت کے خود ہی اس کے اعضا ء کسی کو عطیہ کردئیے تو وہ سخت گنہگار ہوں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم