Aulad Na Ho To Biwi Ki Wirasat Mein Se Shohar Ka Kitna Hissa Hai?

اولادنہ ہوتوبیوی کی وراثت میں سے شوہرکاکتناحصہ ہے ؟

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان  عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1843

تاریخ اجراء:22ذوالحجۃالحرام1444ھ/11جولائی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری  بہن کا انتقال ہو گیا ہے، ان کی اولاد نہیں ہے، ان کے پاس سات تولہ سونا ہے اور جہیز کا سامان بھی ہے، اب شوہر کو ہر چیز میں سے آدھا حصہ ملے گا، یعنی سونے میں سے بھی اور جہیز میں سے بھی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ کی بہن (کے ذمے اگر قرض ہےتو اس کی ادائیگی کے بعد جو مال بچ جائے اس کی ایک تہائی میں سے جائز وصیت اگر کی ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد،بہن) کاجومال بچے اس  پورے میں سے شوہر کا آدھا حصہ ہو گا، چاہے وہ زیور کی صورت میں ہو یا سامان کی صورت میں، سسرال والوں کی طرف سے اسے مالک بنایا گیا ہو یا پھر وہ اپنے والدین کی طرف سے لے کر آئی ہو، شوہر بچے ہوئے سارے مال میں سے نصف حصہ پائے گا اور بقیہ وراثت دیگر ورثاء میں تقسیم ہو گی۔

   شوہر کے حصہ کے بارے میں  ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ اَزْوَاجُکُمْ اِنۡ لَّمْ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِنۡۢ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوْدَیۡنترجمہ: اورتمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر۔ (پارہ4،سورۃ النساء، آیت 12)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم