جائیداد میں لڑکیوں کو عاق کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا سر فراز صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Har-4145

تاریخ اجراء:02محرم الحرام 1442ھ/22اگست2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارےمیں  کہ کیا جائیداد میں لڑکیوں کو عاق کیا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ’’عاق ‘‘نافرمانی کرنے والے کو کہتے ہیں، جو والدین کی نافرمانی کرتا ہے، وہ خود ہی عاق و گناہ ِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے، والدین کے عاق کرنے کا اس میں کوئی دخل نہیں، لیکن عاق کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ اس کو وراثت میں سے حصہ نہیں ملے گا، آج کل لوگ اپنی اولاد کو عاق کہہ کر وراثت سے محروم کر دیتے ہیں ، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں اور نہ ہی اس وجہ سے کوئی شرعی  وارث وراثت سے محروم ہو گا، بلکہ ایسا کرنے والا شخص گنہگار ہو گا، کیونکہ وراثت شریعت کا مقرر کردہ حق ہے، جو کسی کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوسکتا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں لڑکا ہو یا لڑکی، اسے اپنی وراثت سے عاق کرنا شرعاً جائز نہیں ہے اور کسی کے کہنے سے وہ اپنے حصے سے محروم بھی نہیں ہوں گے، بلکہ شرعی طور پران کا جتنا حصہ بنتا ہے، وہ اس کے مستحق ہوں گے۔

    اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے:﴿ یُوۡصِیۡکُمُ اللہُ فِیۡۤ اَوْلَادِکُمْ  ، لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں، بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے۔

 (پارہ 4،سورۃ النساء4، آیت11)

    وارث کو وراثت سے محروم کرنے کے متعلق  حدیث مبارک میں ہے:’’من قطع میراثا فرضہ اللہ قطع اللہ بہ میراثا من الجنۃ‘‘ ترجمہ:جس  نے اللہ  تعالیٰ کی مقرر کردہ میراث  کوکاٹا، اللہ تعالیٰ اس  وجہ سے جنت میں سے اس کی میراث کو کاٹے گا۔

(شعب الایمان، ج10، ص340، الرقم7594،  مطبوعہ الریاض)

    علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:’’ الارث جبری لا یسقط بالاسقاط ‘‘ترجمہ:وراثت جبری ہے، کسی کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوسکتی۔

     (العقود الدریہ فی تنقیح الفتاو ی الحامدیہ ،ج2،ص51،دار المعرفۃ، بیروت)

    امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:’’صورتِ مذکورہ میں عمر ضرور عاق و فاسق  و مستحق عذاب النار ہے، مگر عقوق بمعنیٰ ارث نہیں۔’’ان اللہ اعطی کل ذی حق حقہ‘‘(ترجمہ)بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق عطا فرما دیا ہے۔ نہ عاق کر دینا شرع میں کوئی اصل رکھتا ہے، نہ اس سے میراث ساقط ہو۔‘‘

(فتاوی رضویہ،ج26،ص362، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

    ایک اور مقام پر امام اہلسنت علیہ الرحمۃ ارشادفرماتےہیں:’’رہا باپ کا اسے اپنی میراث سے محروم کرنا ، وہ اگر یوں ہو کہ زبان سے لاکھ بار کہے  کہ میں نے اسے محروم الارث کیا یا میرے مال میں اس کا کچھ حق نہیں یا میرے ترکہ سے اسے حصہ نہیں دیا جائے گا یا خیالِ جہال کا وہ لفظ بے اصل کہ میں نے اسے عاق کیا یا انہیں مضامین کی لاکھ تحریریں  لکھے، رجسٹریاں کرائے یا اپنا کل مال اپنے  فلاں وارث یا کسی غیر کو ملنے کی وصیت کر جائے ، ایسی ہزار تدبیریں ہوں،کچھ کار گر نہیں، نہ ہر گز وہ ان وجوہ سے  محجوب الارث(وراثت سے محروم) ہو سکے کہ میراث حق مقرر فرمودہ رب العزۃ  جل و علا(اللہ رب العزۃ جل جلالہ کی طرف سے مقرر کردہ حق) ہے، جو خود لینے والے کے اسقاط(ساقط کرنے ) سے ساقط نہیں ہو سکتا، بلکہ جبراً (زبردستی)دلایا جائے گا، اگرچہ وہ لاکھ بار کہتا رہے مجھے اپنی وراثت منظور نہیں، میں حصہ کا مالک نہیں بنتا، میں نے اپنا حق ساقط کیا، پھر دوسرا کیونکر ساقط کر سکتا ہے۔‘‘

 (فتاوی رضویہ،ج18،ص168، رضا فائونڈیشن ،لاھور)

    نیز اسی طرح اپنی جہالت یا  رسم و رواج کی وجہ سے لڑکیوں کوان کا حصہ نہ دینا جیسا کہ بعض جگہ لڑکیوں کو مطلقاً ان کا حصہ دیا ہی نہیں جاتا،یہ بھی حرام و گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے کہ  یہ کسی کے مال کو ناحق  و باطل  طور پر کھانے کی ایک صورت اور کفار کا طریقہ ہے۔

    کسی کا مال  ناحق و باطل طور پر کھانا ، ناجائز و گناہ ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمْوَالَکُمْ بَیۡنَکُمْ بِالْبَاطِلِ ﴾ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ۔

 (پارہ5،سورۃ النساء،آیت29)

    کسی کی میراث کا مال کھا جانا کفار کا طریقہ ہے۔چنانچہ کفار کی اس بری خصلت کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ تَاۡکُلُوۡنَ التُّرَاثَ اَکْلًا لَّمًّا () وَّ تُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا ﴾ترجمہ کنزالایمان:اور میراث کا مال ہَپ ہَپ کھاتے ہو اور مال کی نہایت محبت رکھتے ہو۔

(پارہ30، سورۃ الفجر، آیت 20 تا19)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم