Qadiani Se Liya Hua Chanda Masjid Madrasa Ya Janazah Gah Par Lagana

قادیانیوں سے لیا ہوا چندہ مسجد، مدرسہ یا جنازہ گاہ پر لگانا

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2029

تاریخ اجراء: 10ربیع الاول1445 ھ/27ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1) کیا مسلمانوں کی جنازہ گاہ کی تعمیر میں قادیانیوں کی امداد کی رقم سے تعمیراتی کام کیا جا سکتا ہے ؟

   (2)اور اگر کوئی مسلمان ، قادیانیوں سے رقم اکٹھی کر کے مسجد ، مدرسہ یا جنازہ گاہ پر لگاتا ہے ، تو اس کا یہ عمل اسلامی اور شرعی لحاظ سے نیک عمل ہے یا بد عمل ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں قادیانیوں سے دینی کاموں کے لیے چندہ کرنے یا امداد لینے اور اسے مسجد ، مدرسہ ، جنازہ گاہ وغیرہ میں لگانے کی ہرگز بھی اجازت نہیں ہے ،قادیانیوں سے کسی قسم کاتعلق رکھنا، جائزنہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم