Qabristan Mein Apne Liye Ya Apne Azizon Ke Liye Jagah Khas Karna

قبرستان میں اپنے لیے یا اپنے عزیزوں کے لیے جگہ خاص کرنا

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3191

تاریخ اجراء:15ربیع الثانی1446ھ/19اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اس نیت سے وقفی قبرستان میں جگہ پر قبضہ کرنا کہ ہم یا ہمارے عزیز فوت ہوں گے تو یہاں دفن کریں گے۔ایسا کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قبرستان کی زمین جبکہ عام مسلمانوں کے لئے وقف ہو، تو اس زمین میں ہر مسلمان کو دفن کرنے کا حق پہنچتا ہے، لہذاوقفی قبرستان کی کسی مخصوص جگہ کوایڈوانس میں(فوت ہونے سے پہلے ہی) اپنے یااپنے عزیزوں کے دفن کے  لیے قبضہ کرلینے کاکسی کوحق نہیں۔اورویسے بھی کیامعلوم کہ کس کوکہاں پرموت آئے گی،لہذااس لحاظ سے بھی  قبرستان میں کوئی جگہ خاص کرنے کاکوئی معنی نہیں۔

   فتاوی رضویہ میں ہے"یہاں کہ زمین اول سے عام پروقف ہے اسے کسی وقت اپنے نفس کے لیے اسے خاص کرلینے کااختیارنہیں۔"(فتاوی رضویہ،ج 16،ص 147، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے” مقبرہ عام مسلمانوں کے لئے وقف ہوتا ہے، ہر مسلمان کو اس میں دفن کاحق پہنچتا ہے،  مقبرہ کا متولی کوئی چیز نہیں ،نہ اس کی اجازت کی حاجت  نہ ممانعت کی پرواہ ہے،عالمگیری میں ہےلافرق فی الانتفاع فی مثل ھذہ الاشیاء بین الغنی والفقیر حتی جازللکل النزول فی الخان والرباط والشرب من السقایۃ والدفن فی المقبرۃ‘‘ ترجمہ: ان اشیاء سے انتفاع  حاصل کرنے میں غنی وفقیر کے درمیان کوئی فرق نہیں یہاں تک کہ ہر شخص کو سرائے اور خانقاہ میں نزول کاحق ہے اسی طرح ہرشخص وقف سبیل سے پانی پی سکتا ہے اور قبرستان میں مردہ دفن کرسکتا ہے۔(فتاوی رضویہ،ج 16،ص 530،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے”کفن پہلے سے تیار رکھنے میں حرج نہیں اور قبر پہلے سے بنانا نہ چاہیےکما فی الدر المختار و غیرہ۔ قال ﷲ تعالٰی:"وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌۢ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ" اﷲ تعالٰی فرماتا ہے:"کوئی جان نہیں جانتی کہ اس کی موت کس زمین میں ہوگی۔"(فتاوی رضویہ،ج 9،ص 265،266،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم