Chande Ki Rakam Se Qabristan Ke Liye Jaga Kharidna Kaisa?

چندے  کی رقم سے قبرستان کے لیے  جگہ  خریدنا کیسا؟

مجیب:مفتی ہاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6103

تاریخ اجراء:18محرم الحرام1438ھ/20اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ہمارےہاں اعوان ٹاؤن لاہورمیں ایک سوسائٹی نےاپنانجی بیت المال قائم کیاہےجس میں زکوۃ وصدقات نافلہ،قربانی کی کھالوں کی رقوم مستحق افرادکےلیےاکٹھاکرکےساراسال تقسیم کی جاتی ہیں۔بیت المال اعوان ٹاؤن سوسائٹی کاایک ذیلی ادارہ ہے۔ان دنوں سوسائٹی قبرستان کےلیےجگہ خریدنےکےپروگرام بنارہی ہےجس کےلیےممبران سوسائٹی سےرقم کامطالبہ کیاگیاہےیہی مطالبہ انتظامیہ نےبیت المال کمیٹی سےبھی کیاہے۔آپ سےگزارش ہےکہ شریعت کی روشنی میں ہمیں اس معاملہ میں جواب عنایت فرمائیں کہ بیت المال کی وہ رقم جوزکوۃ وصدقات نافلہ اورقربانی کی کھالوں کی قیمت کی صورت میں ہمارے پاس موجودہےآیاہم اس رقم کوقبرستان کےلیےجگہ خریدنےمیں استعمال کرسکتےہیں؟

سائل :ذوالفقارعلی(لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    زکوۃکی رقم قبرستان کی خریداری میں استعمال نہیں کرسکتے،اسی طرح نفلی صدقات اورقربانی کی کھالوں کی وہ رقم جومستحقین تک پہنچانےکےلیےاکٹھی کی گئی ہےقبرستان کی خریداری میں استعمال نہیں کرسکتے۔ہاں جب زکوۃ کی رقم فقیرشرعی کودےکراسےمالک بنادیااوروہ عاقل وبالغ ہےتووہ اپنی مرضی سےقبرستان کی خریداری میں صرف کرسکتاہے۔اسی طرح نفلی صدقات اورقربانی کی کھالوں کی رقم جوابھی تک مستحقین تک پہنچائی نہیں گئی وہ ابھی دینےوالوں کی ملک پرباقی ہےاگردینےوالےاس رقم کوقبرستان کی خریداری میں صرف کرنےکی اجازت دےدیں توان کی اجازت سےاسےاستعمال کیاجاسکتاہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم