kiya Masjid Ki Seeri Kiraye Par Dena Durust Hai ?

کیا مسجد کی سیڑھی کرائے پر دینا درست ہے؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:1804

تاریخ اجراء:18ربیع الثانی 1438ھ/17جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ تعمیرِمسجد کے وقت مزدوروں والی گھوڑی (سیڑھی)کی مسجد کو ضرورت تھی جس وجہ سے مسجد کے متولی نے  چند  نمازی افراد کی مشاورت سےمسجد کے عمومی چندے سے سیڑھی خریدی اس نیت سے کہ ابھی مسجد کے کام میں استعمال ہوگی اور کام ختم ہونے کے بعد بوقت ضرورت مسجد کے کام آئے اور اہل محلہ کو کرایہ پر بھی دیا جائے گا اور جوآمدنی ہوگی وہ مسجد پر صرف کی جائیگی  لہذا اس صورت میں متولی کا سیڑھی خریدنا جائز ہے  یا نہیں ؟کیا اس سیڑھی کو محلے میں کرائے پردیا جاسکتا ہےجبکہ خریدتے وقت ہی یہ نیت تھی کہ اسے کرایہ پر دیا جائے گا  ؟ نیز متولی اب وہ سیڑھی  کسی کو بیچ سکتا ہے یا نہیں ؟ مفصلاً ومدللاً بیان فرمائیں ۔

سائل :مجیب الرحمن (بوری خیل ،تحصیل وضلع میانوالی )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت میں مسجد کے عمومی چندے (یعنی جو کسی خاص مد میں نہ ہو)سے وہ سیڑھی خریدنا جائز ہے  کہ مسجد کا عمومی چندہ مسجد کے جملہ مصالح کے لئے ہوتا ہے اور بوقت ضرورت ِمسجد، مسجد کے لئے سیڑھی  خریدنا بھی مصالح مسجد میں سے ہی ہے ۔ مسجد  کے کام کے بعدکرایہ پر  بھی متولی  دے  سکتاہے اور اس کی  آمدنی مسجد کے جملہ مصالح میں استعمال کی جائے گی اور بعد میں  بوقتِ حاجت  یا  کسی مصلحت کے پیش نظر اسے بیچنا چاہیں تو بیچ بھی سکتے ہیں  مگر ضروری ہے کہ  یہ خریدو فروخت قاضی کی اجازت سے ہو اور جہاں قاضی نہیں تو دینداراہل محلہ  کی رائے سے یہ خرید و فروخت  جائز ہے یوں ہی کرایہ پر دینا بھی چند دین دار افراد کی رائے سے ہونا چاہیے تا کہ کسی کے تغلب کا احتمال نہ رہے۔ 

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم