Masjid Ke Plot Ke Nechay Istinja Khana Banana Jaiz Hai Ya Nahi ?

مسجد کےپلاٹ کے نیچے استنجاخانے بنانا جائز  ہے یا نہیں؟

مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:4878

تاریخ اجراء:16صفرالمظفر1438ھ/17نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں کسی شخص نے ایک پلاٹ مسجد کے لیے دیا ہے، وہ پلاٹ ایک طرف سے اونچا دوسری طرف سے نیچے ہے، انتظامیہ والے یہ چاہتے ہیں کہ نیچے والی جانب پہلے بیسمنٹ میں وضو خانے ، استنجا خانے اور مسجد کا سامان رکھنے کے لیے ایک چھوٹا سا کمرہ بنا دیا جائے اور پھر اس کی چھت کو باقی زمین کے برابر کر کے اس پر مسجد بنا دی جائے ، اس طرح مسجد کے ایک حصے کے نیچے وضو خانے اور استنجا خانے ہو جائیں گے ، کیا اس طرح کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

سائل: خضر محمودعطاری(وارڈ نمبر 12،کہوٹہ، راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورت مسئولہ میں اس جگہ کو مسجد قرار دینے سے پہلے ،اگر نیچے وضو خانے، استنجا خانے اور مسجد کے سامان کے لیے کمرہ تعمیر کر دیا جائے، پھر اس کے اوپر مسجد تعمیر کر کے اوپر والے حصے کو مسجد قرار دیا جائے تو یہ شرعاً درست ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اوپر والا حصہ مسجد ہو جائے گا اور نیچے والا فنائے مسجد کہلائے گا، البتہ اگر پہلے اس پورے حصے کو مسجد قرار دے دیا تو اب اس جگہ پر مسجد کے علاوہ کوئی چیز نہیں بن سکتی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم