Masjid Ke Liye Qarz Lene Ke Ahkam?

مسجد کے لیے قرض لینے کے احکام

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: lar:6067

تاریخ اجراء: 02محرم الحرام1438ھ/04اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمیں اپنی  مسجد پر سیکنڈ فلور بنانے کی حاجت  تھی اس لئے اس کی تعمیر شروع کروادی مگر ابھی دیواریں بھی پوری نہیں ہوئی اورمسجد کا فنڈ ختم ہو گیا  ہے اوروقف کی کوئی ایسی شی بھی نہیں جسے کرایہ پر دے کر ضرورت پوری کی جا سکے  کیا ایسی صورت میں ہم کسی شخص سے مسجد کے لیے قرض لے سکتے ہیں پھر جیسے جیسے چندہ آتا جائے گا قسط وار قرض کی ادائیگی کر دی جائے گی۔

سائل:سید احسان(لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    دریافت کی گئی صورت میں متولی کو مسجد کے لئےقرض لینے کی اجازت ہے۔

    تفصیل اس میں یہ ہے کہ عمارتِ وقف کی تعمیر یا اس جیسے ضروری مصالح میں جب خرچ کرنے کی حاجت ہوتو متولی کو قرض لینے کی دو شرائط کے ساتھ اجازت ہوتی ہے۔(1)قاضیِ شرع کی اجازت سے قرض لےاگر وہ قاضی سے دور ہویا وہاں قاضی نہ ہو توخود لے سکتا ہے۔(2)وہ حاجت سوائے قرض اور کسی سہل طریقہ سے پوری نہ ہوتی ہو مثلاً وقف کا کوئی ٹکڑا اجارہ پر دے کر کام نکال لینا،صورتِ مسئولہ میں یہ دونوں شرطیں پائی جا رہی ہیں لہٰذا متولی قرض لے سکتا ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم