Masjid Ke Chanday Se Imam Masjid Ko Salary Dena

مسجد کے چندے سے امام مسجد کو تنخواہ دینا

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1922

تاریخ اجراء:13صفرالمظفر1445ھ/31اگست2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجد کے لیے جو چندہ کیا جاتا ہے، کیا اس سے امام مسجد کو ان کی منتھلی تنخواہ دے سکتے ہیں یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد کے عمومی  چندے(جو کسی خاص مدّمیں نہ لیا گیا ہو،اُس )سے امام مسجدکو تنخواہ دینا بلا شبہ جائز ہے،جبکہ تنخواہ اتنی ہو ، جو عام طور پر عرف میں بنتی ہے ،کیونکہ ایسا چندہ مسجد کی عمومی ضروریات اور مصالح مثلاًتعمیرات،یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی اور ضرورتِ مسجد کی اشیاء مثلاً لائٹیں، پنکھے اور چٹائیوں کی خریداری وغیرہ میں خرچ کرنے کا حکم ہوتا ہے اور امام ، خطیب اور مؤذن کی تنخواہیں بھی مذکورہ اشیاء کی طرح مسجد کی عمومی ضروریات میں شامل ہیں،لہذا مسجد کے عمومی چندے سے انہیں تنخواہ  دے سکتے ہیں۔البتہ اگر چندہ کسی خاص مد،مثلاً تعمیرات کے لئے دیا گیا ہو ،تو تعمیرات  کے علاوہ کسی اور مد مثلاًامام صاحب کی تنخواہ وغیرہ میں خرچ کرنا، ناجائز،حرام اور گناہ ہےاور خرچ کرنے والے پر توبہ کے ساتھ ساتھ اس کا  تاوان بھی لازم ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم