Kisi Ki Chande Ki Raqam Ke Bajaye Apni Zati Raqam Masjid Mein Dena

کسی کی چندے کی رقم کے بجائے اپنی ذاتی رقم مسجد وغیرہ میں دینا

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1613

تاریخ اجراء: 14شوال المکرم1444 ھ/05مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص دوسرے کو  مسجد کا چندہ دینے کا وکیل بنا کر اس کے اکاؤنٹ میں رقم ڈال دے، اور جس کے اکاؤنٹ میں ڈالا گیا، اس کے پاس  اپنی ذاتی رقم کیش میں اتنی موجود ہو،جوچندےوالے نے اس کے اکاونٹ میں ڈالی ہے ، تو کیا ایساہوسکتاہے کہ وہ شخص اپنی کیش والی رقم مسجد میں دےدے اور اکاؤنٹ والی رقم اپنے استعمال میں لے آئے؟کیا اس کاایساکرناشرعا درست ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں پہلے اپنی ذاتی رقم اس  نیت سے مسجدمیں دے دے کہ اس کے عوض چندے والی رقم لے لوں گا اور  بعدمیں اکاؤنٹ میں موجود چندہ کی رقم اپنےذاتی  استعمال میں لےآئے، تو یہ درست ہے۔ہاں ایسانہیں کرسکتاکہ پہلے چندے والی رقم   اپنےذاتی استعمال میں لے آئے اوربعدمیں اپنی رقم اس کی طرف سے مسجدمیں دےدے ۔

   بہار شریعت میں ہے’’زکوۃ دینے والے نے وکیل کو زکوۃ کا روپیہ دیا، وکیل نے اسے رکھ لیا اور اپنا روپیہ زکوۃ میں دیدیا، تو جائز ہے، اگر یہ نیت ہو کہ اس کے عوض مؤکل کا روپیہ لے لے گا اور اگر وکیل نے پہلے اس روپیہ کو خود خرچ کر ڈالا، بعد کو اپنا روپیہ زکوۃ میں دیا، تو زکوۃ ادا نہ ہوئی، بلکہ یہ تبرع ہے او رمؤکل کو تاوان دے گا۔ ‘‘(بہار شریعت، ج01، حصہ 5، صفحہ 888، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم