Muntazim Ka Khilaf Masraf Chanda Istemal Karne Ka Hukum

منتظم کا خلاف مصرف چندہ استعمال کرنے کا حکم!

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6121

تاریخ اجراء:02ربیع الاول1438ھ/02دسمبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ مسجد پہلے سے موجود ہے مزید اسکی تعمیر کے لئے منتظم نے چندہ  کیا چندہ ابھی منتظم کے قبضہ میں تھا صرف نہیں ہوا تھا کہ پھر جن افراد نے چندہ دیا تھا انہوں نے اجازت دی کہ آپ اس رقم کو مسجد کی عمارت میں صرف کرنے کی بجائے اس زمین  پر خرچ کر دیں جومسجد پر وقف ہے اور اس کی آمدنی امام  صاحب کے لئے مخصوص ہے اس نے وہ رقم اس زمین پر خرچ کر دی ۔اب معلوم یہ کرنا ہے کہ چندہ منتظم کے قبضہ میں دے دینے کے بعد کیا چندہ دینے والے کسی اور مد میں صرف کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟منتظم  کا ان کی اجا زت  سے دوسری مد میں صرف کرنا کیسا؟نیز کیا اب وہ رقم اس زمین کے نفع میں سے واپس  تعمیر کے لئے لی جا سکتی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    چندہ دینے والوں نے جب منتظم(متولی) کے قبضہ  میں چندہ دے دیا تو ان کی ملکیت سے نکل کر مسجد کی ملک میں چلا گیاکیونکہ یہ چندہ مسجد کے لئے ہبہ ہے اورمنتظم موہوب لہ کا نائب ہے لہٰذا اس کے قبضہ کر لینے سے ہبہ تام ہو گیاپھر چندہ دینے والے نہ کسی اور مد میں صرف کرنے کی اجازت دینے کے اہل  اور نہ ہی ان کی اجازت سے مد بدلنا جائز تھا لہٰذا دریافت کی گئی صورت میں منتظم نےتعمیر مسجد کی مد میں ملنے والا چندہ خلافِ مصرف میں خرچ کر دیا جس کی وجہ سے اس پر تاوان لازم ہو گیا پس اس پر لازم ہے کہ اتنی ہی رقم اپنی جیب سے مسجد کی تعمیر میں خرچ کرے اور اس نے جو زمین پر خرچ کیا اس کی طرف سے صدقہ ہو جائے گا ۔یہ اس زمین کے نفع سے نہیں لے سکتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم