Imam O Muezzin Ko Mahana Ya Salana Kitni Chuttiyan Karne Ki Ijazat Hai?

امام وموذن کو ماہانہ یا سالانہ  کتنی چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Har:1940

تاریخ اجراء:24محرم الحرام1438ھ/26اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ امام و موذن کو ماہانہ یا سالانہ بنیاد پر کتنی چھٹیاں کرنے کا حق حاصل ہے؟ اور ان کے علاوہ چھٹیاں کرنے پر کٹوتی ہوگی یا نہیں ؟ نیز اگر کوئی امام ماہانہ بنیاد پر معروف چھٹیاں نہ کرے اور پھر بعد میں ایک ساتھ وہ تمام چھٹیاں کرے مثلاً ایک ماہ میں دو چھٹیاں معروف ہیں اور امام وہ چھٹیاں نہ کرے بلکہ ایک ساتھ سال میں 22 چھٹیاں کرلے تو کیا اس کی اجازت ہوگی یا نہیں ؟

سائل :بلال (بیراج کالونی ، جامشورو )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    امام و موذن کی ماہانہ یا سالانہ چھٹیوں کی شرعی اعتبار سے کوئی معینہ مقدار مقرر نہیں بلکہ یہ عرف و عادت پر محمول ہے کہ جہاں جیسا عرف ہوا س کے مطابق ماہانہ یا سالانہ چھٹیاں کرنے کی اجازت ہے۔آجکل عموماً ائمہ و موذنین کو سالانہ ایک ہفتہ یا کچھ کم و بیش اور ماہانہ ایک، دو چھٹیوں کی اجازت ہوتی ہے۔ لہذا بمطابق عرف امام و موذن اگر سالانہ ایک ہفتہ یا کچھ کم و بیش اور ماہانہ ایک ،دو چھٹیاں کریں تو ان چھٹیوں کی کٹوتی نہیں ہوگی ۔ہاں اگر معروف چھٹیوں سے زائد عذر یا بلا عذر کوئی چھٹی کریں تو بہرحال اس چھٹی کی کٹوتی ہوگی۔نیز اگر کوئی امام ان دنوں میں چھٹی نہ کرے اور ان چھٹیوں کا ایک ساتھ مطالبہ کرے تو معروف نہ ہونے کی وجہ سے اس کی اجازت نہیں ہو گی اور ایام معروف سے زیادہ چھٹیاں کرنے کی صورت میں کٹوتی کی جائے گی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم