مسجد میں R.O پلانٹ لگا کر اس کی آمدنی مسجد میں لگانا کیسا؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطّاری مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  جمادی الآخر1442 ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد میں ایک کمپنی نے R.O پلانٹ لگایا اور کہا کہ اس مسجد کے کنویں کے پانی کو صاف کرکے بیچیں اور اس کی آمدنی مسجد میں ہی  لگائیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

       جی نہیں! ایسا کرنا ہرگز جائز نہیں۔ مسجد کی جگہ ، اس کی موٹر وغیرہ دیگر چیزیں مسجد کے کاموں کے لئے ہی وقف ہوتی ہیں انہیں کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرنا وقف کا خلافِ مصرف استعمال ہے اور وقف کا خلافِ مصرف استعمال جائز نہیں۔

       R.O پلانٹ کا مسجد سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ یہ مسجد یا نمازیوں کی ضرورت کے لئے نہیں لگایا جاتا بلکہ محلے والوں کے لئے لگایا جاتا ہے جو کہ ایک فلاحی کام ہے اور مساجد فلاحی کاموں کے لئے نہیں۔ لہٰذا R.O پلانٹ مسجد میں نہیں لگاسکتے۔

       جہاں تک کنویں کے پانی کی بات ہے تو کنویں کا پانی  اگرچہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتا لیکن جب وہ پانی کنویں سے نکال کر  مسجد کی ٹنکی میں ڈال دیا جائے تو وہ مسجد کی ملکیت ہوجاتاہے لہٰذا اس پانی کو مسجد کے نمازی ہی استعمال کرسکتے ہیں اس پانی کو بیچنا ہرگز جائز نہیں چاہے آمدنی مسجد میں ہی کیوں نہ لگائی جائے۔

اعلیٰ حضرت  علیہ الرَّحمہ  فرماتے ہیں : “ جو زمین متعلق مسجد ہے وہ مسجد ہی کے کام لائی جاسکتی ہے اور اس کے بھی اسی کام میں جس کے لئے واقف نے وقف کی ، وقف کو اس کے مقصدسے بدلنا جائز نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ، 16 / 547)

       بہارِ شریعت میں ہے : “ مسجد کے ڈول رسی سے اپنے گھر کے لئے پانی یا کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بے موقع اور بے محل استعمال کرنا ، ناجائز ہے۔ “ (بہارِ شریعت ، 2 / 562)

       فتاویٰ خلیلیہ میں مسجد کے پانی ، بجلی یا کوئی اور چیز عام استعمال کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا : “ مسجد کی اشیاء صرف مسجد میں استعمال ہوسکتی ہیں۔ مسجد کے علاوہ کسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کرسکتے۔ “ (فتاویٰ خلیلیہ ، 2 / 579)

       اسی میں ہے : “ سرکاری نل سے آنے والا پانی اگر مسجد کی ٹنکی میں آچکا تو مسجد کی ملک ہوگیا اسے اب گھریلو استعمال میں لانا جائز نہیں۔ “ (فتاویٰ خلیلیہ ، 3 / 538)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم