مجیب: مولانا محمد فراز عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-536
تاریخ اجراء: 08رجب المرجب 1443ھ/10فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک اسلامی
بھائی نے اپنی امی کو کال کرکے اپنی بیوی کے
متعلق کہا کہ " میں اس کو طلاق دے دوں گا"اس صورت میں کیا
حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگرواقعی صرف یہی
الفاظ کہے تھے تو صورت مسئولہ میں کوئی طلاق نہیں ہوئی کہ زیدنے جوالفاظ کہے(طلاق دے دوں گا) وہ
ارادہ طلاق پرمشتمل ہیں اورارادہ طلاق سے طلاق نہیں ہوتی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
دو طلاقوں کے بعد عدت کے اندررجوع کرلیا اب کیا حکم ہے؟
میں تمہیں چھوڑ دوں گا۔۔۔۔۔۔کہنے سے طلاق واقع ہو جائے گی یا نہیں؟
اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہےتو اب بچے کس کےپاس رہیں گے؟
میاں بیوی میں ایک سال تک جدائی رہی کیا اب نکاح دوبارہ کرنا ہوگا؟
اپنی روٹی الگ پکاؤ،مجھ سے دورہوجاؤ کیا یہ الفاظ کہنے سے طلا ق ہوجاتی ہے یا نہیں؟
کیا سوتے میں طلاق دینے سے ہوجاتی ہے یا نہیں؟
طلاق کے بعد بچی کس کے پاس رہے گی؟
جہیز کے سامان کا حکم