Shohar Se Judai Ke Baad Bhi Rishta Musaharat Qaim Rehta Hai Ya Nahin ?

شوہر سے جدائی کے بعد بھی رشتہ مصاہرت قائم رہتا ہے یا نہیں ؟

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2770

تاریخ اجراء: 27ذیقعدۃالحرام1445 ھ/05جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  شوہر کے فوت ہو جانے یا   عورت کو  طلاق  ہوجانے کے بعد بہو کا اپنے  سُسر سے  رشتہ مصاہرت قائم رہتا ہے یا پھر سُسر اس کے لیے   نامحرم بن جاتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نسبی رشتے کی طرح مصاہرت یعنی سُسرالی رشتہ بھی    ہمیشہ کیلئے ہی  قائم رہتا ہے،لہذا  جس طرح اپنے   شوہر کی زندگی میں  یا  طلاق سے پہلے بہو کے لیے اس کا    سُسر محرم ہوتا ہے،اسی طرح شوہر کے انتقال یا   طلاق کے بعد بھی سُسر محرم  ہی   رہے گا ،اور اس سے پردہ  کرنا  واجب نہیں  ہوگا۔ البتہ اگر سُسر جوان  ہو تو  بہو کو اُس سے پردہ کرنا مناسب ہے  ،اور جہاں معاذاللہ کسی فتنے کا  اندیشہ ہو توپھر پردہ کرنا واجب ہوجائے گا ۔

   مبسوط سرخسی میں ہے:’’والمصاهرة كالنسب في ثبوت الحرمة المؤبدة بها بطريق الإكرام، فإن اللہ تعالى جمع بينهما قال {وهوالذي خلق من الماء بشرا فجعله نسبا وصهرا}‘‘ترجمہ:اور سسرالی رشتہ  ابدی(یعنی ہمیشہ والی  ) حرمت کے ثبوت میں  بطور عزت و احترام، نسب  کے رشتے کی طرح ہے،کیونکہ اللہ عزوجل نے نسب اور سسرالی دونوں  رشتوں  کو جمع کیا ،ارشاد فرمایا:اور وہی ہے جس نے آدمی کو پانی سے بنایا پھر اس کے نسبی اور سسرالی رشتے بنادیئے۔       (مبسوط سرخسی،ج 30،کتاب الرضاع،ص 287،دار المعرفۃ،بیروت)

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:’’محارم غیرِ نسبی مثل علاقۂ مصاہرت و رضاعت ، ان سے پردہ کرنا اور نہ کرنا دونوں جائز، مصلحت و حالت پر لحاظ ہوگا۔ اسی واسطے علماء نے لکھا ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے یہی حکم خسر اور بہو کاہے اور جہاں معاذ اللہ فتنہ ہو پردہ واجب ہوجائے گا۔“(فتاوی رضویہ،جلد22،صفحہ240، رضا فاؤنڈیشن ، لاهور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم