Khula Ke Baad Shohar Ka Bagair Nikah Ke Zubani Ruju Karna

 

خلع کے بعد شوہر کو بغیرنکاح کیے فقط زبانی رجوع کا اختیار ہوتا ہے یا نہیں ؟

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3269

تاریخ اجراء: 10 جمادی الاولیٰ 1446ھ/13نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ   کیاخلع کے بعد شوہر کورجوع کا اختیار ہوتا ہے جس طرح طلاق  رجعی میں ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خلع  اگر شوہر نے دیا ہے تو اس کوتنہا رجوع کا اختیار نہیں کیونکہ خلع سے  طلاق بائن واقع ہوتی ہے اور طلاق بائن میں عورت فوراً نکاح سے نکل جاتی ہے۔   البتہ اگر شوہر  خلع سے پہلے  دو طلاقیں نہیں دے چکا تھاتو عورت کی رضامندی سے ،عدت کے اندر اور عدت کے بعد نئے نکاح کے  ساتھ رجوع کر سکتا ہے ۔اسی پہلے والے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنے کے لیے عدت گزارنا شرط نہیں ۔ہاں البتہ اگر خلع کرنے سے پہلے شوہر دو طلاقیں دے چکا تھا،تو اس خلع سے حرمت مغلظہ واقع ہو گی اوراس صورت میں ان دونوں کا بغیر حلالہ کے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔

    خلع کے متعلق درمختار میں ہے:’’ ھو شرعا ازالۃ ملک النکاح المتوقفۃ علی قبولھا بلفظ الخلع أو ما فی معناہ و حکمہ أن الواقع بہ ولوبلامال طلاق بائن‘‘(ملتقطاً)ترجمہ :شرعی رُو سے الفاظ خلع یا اس کے ہم معنی الفاظ کے ساتھ عورت کی اجازت پر موقوف کرکے ملک نکاح زائل کرنے کا نام خلع ہے ۔اور اس کا حکم یہ ہے کہ خلع سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے اگر چہ خلع  بغیر مال کے ہو۔  (درمختار مع ردا لمحتار،ج05،کتاب الطلاق،باب الخلع،ص86-93، مطبوعہ  کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے ” اگر زوج و زوجہ میں نا اتفاقی رہتی ہو اور یہ اندیشہ ہو کہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کرسکیں گے تو خلع میں مضایقہ نہیں اور جب خلع کر لیں تو طلاق بائن واقع ہو جائے گی اور جو مال ٹھہرا ہے عورت پر اُس کا دینا لازم ہے۔“ (بہار شریعت،ج02،حصہ08،ص 194،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   پہلے والے شوہر کے ساتھ اسی عدت میں نکاح کرنے کے متعلق بہار شریعت میں ہے” جس عورت کو تین سے کم طلاق بائن دی ہے اُس سے عدت میں بھی نکاح کر سکتاہے اور بعد عدت بھی اور تین طلاقیں دی ہوں یا لونڈی کو دو تو بغیر حلالہ نکاح نہیں کر سکتا اگرچہ دخول نہ کیا ہو البتہ اگر غیر مدخولہ ہو تو تین طلاق ایک لفظ سے ہوگی تین لفظ سے ایک ہی ہوگی جیسا پہلے معلوم ہو چکا اور دوسرے سے عدت کے اندر مطلقاً نکاح نہیں کر سکتی تین طلاقیں دی ہوں یا تین سے کم۔“ (بہار شریعت،ج02،حصہ08،ص177،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم