Jis Aurat Ka Zehni Tawazun Durust Na Ho, Us Ki Iddat Ka Hukum

جس عورت کاذہنی توازن درست نہ ہو، اس کی عدت کاحکم

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-877

تاریخ اجراء:       07ذیقعدۃالحرام1443 ھ/07جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شوہر کا انتقال ہوا لیکن بیوی کا ذہن  ٹھیک نہیں ہے یعنی وہ پاگل ہے تو وہ عدت کیسے گزارے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وہ عورت جس کا دماغ ٹھیک  نہیں ہے یعنی پاگل ہے اگراس کا شوہر فوت ہوجائے تو اس کا ولی عدت کی مدت میں کہیں اور اس کا نکاح نہیں کرے گااور  اس عورت پر سوگ(ترک زینت ) لازم نہیں  البتہ اگر دوران عدت اس کا جنون چلا جاتا ہے تو اس پر سوگ لازم ہوگا۔

   در مختار میں  عدت کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرمایا:” (تربص يلزم المرأة) أو ولي الصغيرة (عند زوال النكاح )“ ترجمہ:  عدت ایسا  انتظا ر ہے جو عورت یا  صغیرہ کے ولی پر لازم ہےنکاح کے زوال کے وقت  ۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے:”بمعنى أنه يجب عليه أن يربصها  أي يجعلها متصفة بصفة المعتدات لأن العدة صفتها لا صفة وليها، إذ لا يصح أن يقال إذا طلقت، أو مات زوجها وجب على وليها أن يعتد وقد مر أنهم يقولون تعتد هي،والوجوب إنما هو على الولي بأن لا يزوجها حتى تنقضي العدة أي مدة العدة تأمل، والمجنونة كالصغيرة “ ترجمہ: اس کا معنی یہ ہے کہ ولی پر واجب کہ وہ  صغیرہ کو روکے رکھےیعنی ولی صغیرہ کو معتدہ کی صفات کے ساتھ متصف کرے کیونکہ عدت عورت کی صفت ہے نہ اس کے ولی کی صفت، اور صحیح نہیں ہے کہ یہ کیا جائے جب عورت کو طلاق ہو جائے یا اس کا شوہر فوت ہو جائے تو اس کے ولی پر لازم ہے کہ عدت گزارے بلکہ علماء یہی فرماتے ہیں کہ عورت عدت گزارے۔ اور  ولی  پر وجوب کا معنی یہ ہے کہ وہ اس کا کہیں نکاح نہ کرے یہاں تک کہ مدت گزر جائے یعنی  عدت کی مدت اور مجنونۃ کا حکم صغیرہ والا ہے۔(رد المحتار علی در مختار،جلد3،صفحہ503، دار الفکر بیروت)

سوگ کے حوالے سے در مختار میں ہے:”(لا) حداد على سبعة: كافرة وصغيرة، ومجنونة“ترجمہ: سات عورتوں پر سوگ نہیں ہے:کافرہ، صغیرہ اور مجنونہ۔(در مختار،جلد3،صفحہ532، دار الفکر بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم