Biwi Ko Gusse Me Aazad Ke Alfaz Kehna

بیوی کوغصے میں آزادکے الفاظ کہنا

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-611

تاریخ اجراء: 01شعبان المعظم 1443ھ/05مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید نے حالت غصہ میں اپنی بیوی سےبلا نیت طلاق محض ڈرانے اور تنبیہ کرنے کی غرض سے اس کو ایک سے زائد بار یہ الفاظ کہہ دیے کہ تو میری طرف سے آزاد ہے۔اب دریافت  طلب امر یہ ہے کہ ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکور الفاظ” تو میری طرف سے آزاد ہے “ ان الفاظ کنایہ میں سے ہے کہ جو جواب میں متعین ہیں اور مذاکرہ طلاق اور غصہ کی حالت میں ان الفاظ سے بغیر نیت ایک طلاق بائن واقع ہوجاتی ہے ۔ البتہ متعدد بار بولنے کے باوجود ان سے ایک ہی طلاق واقع ہوتی ہے کہ طلاق بائن کے بعد مزید بائن طلاق کے الفاظ ہوں اور انہیں پہلی طلاق کی خبر بنانا ممکن ہو تو انہیں پہلی طلاق کی خبر قرار دیں گے اور ان سے مزید طلاق واقع نہیں ہوگی ۔اس تفصیل کے مطابق صورت مسئولہ میں بھی اگر زید نے یہ الفاظ غضب و غصہ کی حالت میں کہے ہیں تو ان سے ایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے اور عورت اس کے نکاح سے نکل چکی ہے ، وہ عدت مکمل کرکے کسی مسلمان سے نکاح کرسکتی ہے البتہ اگر زید نے اس سے پہلے کبھی دو طلاقیں نہیں دی ہیں تو دوبارہ زید کے ساتھ بھی نکاح کرسکتی ہے اور زید سے دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں عدت مکمل کرنا بھی ضروری نہیں ۔

   نوٹ: یاد رہے کہ زید سے نکاح کرنے کی صورت میں زید کے پاس بقیہ زندگی میں صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی ہوگا کہ ایک طلاق وہ دے چکا ہے لہٰذا پھر کبھی اس نے مزید دو طلاقیں دیں تو عورت بحرمت مغلظہ اس پر حرام ہوجائے گی اور بغیر حلالہ شرعیہ نکاح جائز نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم