Biwi Ke Kalma e Kufr Bolne Ke Baad Biwi Ko Talaq Dena

بیوی کے کفربولنے کے بعداسے طلاق دینا

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-943

تاریخ اجراء:       03محرم الحرام1443 ھ/03اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر شادی شدہ عورت صریح کفر بول دے اور پھر فورا توبہ تجدید ایمان بھی کرے لیکن تجدید نکاح  ایک سال بعد کرے ۔اس صورت میں اگر شوہر تجدید ایمان کے بعداور تجدید نکاح سے پہلے عورت کو طلاق دے یا طلاق کو کسی چیز پر معلق کرےتو طلاق یا اس کی  تعلیق درست ہوگی یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر شوہر تجدید نکاح سے پہلے طلاق دے تو طلاق واقع ہوجائےگی اوراسی طرح اگر تجدید نکاح سے پہلے طلاق کو معلق  کردے تو یہ تعلیق بھی  درست ہوگی ۔ کیونکہ مفتی بہ قول کے مطابق عورت کےارتداد سےنکاح فسخ نہیں ہوتا، نکاح باقی رہتاہے اگرچہ تجدید نکاح سے پہلے صحبت جائز نہیں ہوتی۔چنانچہ سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتےہیں :”اگر عورت معاذاللہ اُن میں کی ہوگئی اورمرد سنی رہا تو نکاح تو فسخ نہ ہوا۔ علی مافی النوادر وحققنا الافتاء بہ فی ھذا الزمان  فی فتاوٰنا  (نوادر کی روایت کے مطابق اور ہم نے اپنے فتاوٰی میں اس کی تحقیق کی ہے کہ اس زمانہ میں فتوٰی یہی ہے۔)مگر مرد کو اس سے قربت حرام ہوگئی جب تک اسلام نہ لائے ۔لان المرتد لیست باھل ان یطأھا مسلم اوکافر او احد،(کیونکہ مرتد عورت ا س قابل نہیں رہی کہ کوئی بھی اس سے وطی کرے خواہ مسلمان مرد ہو یا کافر یا کوئی بھی ہو۔)“(فتاویٰ رضویہ ،جلد11 صفحہ244 مطبوعہ لاہور)

   کسی عورت نے کچہری میں اپنے آریہ ہونے کی درخواست دی،اس پراس کے شوہرنے اسے طلاق دے دی،اس کے متعلق حضورمفتی اعظم ہندعلیہ الرحمۃ سے سوال ہواتوآپ علیہ الرحمۃ نے جواب میں ارشادفرمایا:"عورت اپنی اس درخواست کی بناپراسلام سے خارج ہوگئی ،اس پرتوبہ وتجدیدایمان فرض ہے ۔۔۔۔عورت کی ردت سے نکاح پرکوئی اثرنہیں ہوتا۔۔۔آج اسی روایت پرفتوی ہمارے نزدیک واجب ہے ۔۔۔۔ظاہرہے کہ طلاق ہوگئی اگرچہ کتنے ہی زمانہ کے بعددی ہو۔" (فتاوی مصطفویہ،ص92،93،شبیربرادرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم