مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
مدنی
فتوی نمبر:
Nor-12250
تاریخ اجراء: 22 ذو القعدۃ الحرام 1443 ھ/22جون 2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس
مسئلہ کے بارے میں کہ اگر زخم سے رطوبت نکلے جو کہ بہنے کی مقدار میں
نہ ہو۔ پھروہ رطوبت سوکھ جائے اور
کافی دیر بعد یا پھر اگلےدن اسی زخم پر خارش ہونے کی
وجہ سے دوبارہ سے رطوبت نکلے لیکن وہ رطوبت بھی بہنے کی مقدار میں
نہ ہو۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس
صورت میں زخم سے نکلنے والی وہ رطوبت پاک ہوگی یا پھر
ناپاک شمار ہوگی؟؟ رہنمائی
فرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ
الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ
بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
فقہائے کرام کی
تصریحات کے مطابق جو رطوبت بدنِ انسان سے نکلے اور وُضو نہ توڑے وہ نجس
نہیں۔ اب جبکہ بیان
کردہ صورت میں زخم سے نکلنے والی رطوبت بہنے کی مقدار میں
نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں وہ رطوبت ناپاک نہیں اور نہ
ہی اس رطوبت سے وضو ٹوٹے گا۔
چنانچہ تنویر
الابصار مع الدر المختار میں ہے:”(و) کل (ما لیس بحدث) ۔۔۔۔کقیئ
قلیل و دم لو ترک لم یسل (لیس بنجس)“ یعنی ہر وہ چیز جو حدث
نہ ہو وہ نجس بھی نہیں جیسا کہ تھوڑی سی قے جو منہ بھر نہ ہو اور وہ خون کہ
جسے چھوڑ دیا جائے تو وہ نہ بہے۔
(لیس
بنجس) کے تحت رد المحتار میں ہے:” ای لا یعرض لہ وصف
النجاسۃبسبب خروجہ“ ترجمہ: ” یعنی
ان اشیاء کے نکلنے کے سبب نجاست کا وصف انہیں لاحق نہیں ہوتا،
لہذا یہ نجس بھی نہیں۔ “(رد المحتار مع الدر المختار،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 294، مطبوعہ کوئٹہ،
ملتقطاً و ملخصاً)
فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’بدن مکلف سے جو چیز
نکلے اوروضو نہ جائے وہ نا پاک نہیں۔“(فتاوٰی رضویہ ،ج01 (حصہ الف)،ص351،رضافاؤنڈیشن،
لاہور)
مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:’’خون یا
ریم اُبھرا اور فی الحال اس میں قوتِ سیلان نہیں
اُسے کپڑے سے پونچھ ڈالا دوسرے جلسے میں پھر اُبھرا اور صاف کردیا
یوں ہی مختلف جلسوں میں اتنا نکلا کہ اگر ایک بار آتا
ضرور بہہ جاتا تو اب بھی نہ وضو جائے نہ کپڑا ناپاک ہو کہ ہر بار اُتنا نکلا
ہے جس میں بہنے کی قوت نہ تھی۔ “(فتاوٰی رضویہ ،ج01 (حصہ الف)،ص371،رضافاؤنڈیشن،
لاہور)
بہارِ
شریعت میں ہے:”جو رطوبت بدنِ انسان سے نکلے
اور وُضو نہ توڑے وہ نجس نہیں مثلاً خون کہ بہ کر نہ نکلے یا تھوڑی قے کہ مونھ بھر نہ ہو پاک ہے۔“( بہار
شریعت ، ج 01، ص 309، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟