Tayammum Wale Ke Piche Wazu Wale Ka Namaz Parhna

تیمم والے کے پیچھے وضو والے کی اقتداء

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-1889

تاریخ اجراء:21محرم الحرام1445ھ/09اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام تیمم کر کے آیا ہواور مقتدی وضو کیے ہوئے ہوں، تو کیا امام اُن کی امامت کرواسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر امام کا تیمم کرنا، شرعی اجازت کے ساتھ ہو، یعنی اُسے شریعت نے اجازت دے رکھی ہو کہ تیمم کر لے (مثلاوہ اس قدربیمارہے کہ پانی استعمال نہیں کرسکتاوغیرہ وغیرہ)اور وہ تیمم کر کے نماز پڑھا دے، تو اُس کے پیچھے وضو کیے ہوئے مقتدیوں کی نماز بھی ہو جائےگی۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے "ويجوز أن يؤم المتيمم المتوضئين عند أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى -. هكذا في الهداية"ترجمہ:امام ابوحنیفہ اورامام ابویوسف علیہماالرحمۃ کے نزدیک تیمم کرنے والا، وضوکرنے والوں کی امامت کرسکتاہے ۔اسی طرح ہدایہ میں ہے ۔(فتاوی عالمگیری،کتاب الصلاۃ،الباب الخامس، الفصل الثالث،ج01،ص84،دارالفکر،بیروت)

   فتاویٰ رضویہ میں ہے" ہاں جسے بالفعل ایسا مرض موجود ہو، جس میں نہانا نقصان دے گا یا نہانے میں کسی مرض کے پیدا ہوجانے کا خوف ہے اوریہ نقصان وخوف  اپنے تجربے سے معلوم ہوں یا طبیب حاذق مسلمان غیرفاسق کے بتائے سے، تو اُس وقت اُسے تیمم سے نماز جائز ہوگی اور اب اس کے پیچھے سب مقتدیوں کی نماز صحیح ہے، غرض امام کا تیمم اور مقتدیوں کا پانی سے طہارت سے ہونا صحتِ  امامت میں خلل انداز نہیں، ہاں امام نے تیمم ہی بے اجازت شرع کیا ہو،تو آپ ہی نہ اس کی ہوگی، نہ اُس کے پیچھے اوروں کی ۔"( فتاویٰ رضویہ،ج06،ص638،رضافاونڈیشن،لاہور)

   بہارشریعت میں ہے "جس نے وضو کیا ہے تیمم والے کی اور پاؤں دھونے والا موزہ پر مسح کرنے والے کی اور اعضائے وضو کا دھونے والا پٹی پر مسح کرنے والے کی، اقتدا کر سکتا ہے۔ "(بہارشریعت،ج01،حصہ03،ص573،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم