Ghusl Kab Farz Hota Hai ?

غسل کب فرض ہوتا ہے ؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر:WAT-1689

تاریخ اجراء: 08ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/29مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غسل کب کب فرض ہوتا ہے ، تفصیل سے بتا دیجیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

غسل درج ذیل چیزوں سے فرض ہوتا ہے :

   (1)منی کااپنی جگہ سے شَہوت (لذت) کے ساتھ جُداہوکرمخرج(عُضو) سے نکلنا۔ (2)اِحتِلام یعنی سوتے میں منی کانکل جانا۔ (3)حَشْفہ یعنی سرِ ذَکَر(سُپاری)کا عورت کے آگے یا پیچھے یا مرد کے پیچھے داخِل ہو جانا ، خواہ شہوت (لذت) ہو یا نہ ہو،اِنزال ہو یا نہ ہو، دونو ں پرغسل فرض کرتا ہے، بشرطیکہ دونوں مُکلَّف ہوں اور اگر ایک بالِغ ہے ، تو اُس بالِغ پر فرض ہے اور نابالِغ پر اگرچِہ غُسل فرض نہیں مگر غُسل کا حکم دیا جائے گا۔ (4)حَیض سے فارِغ ہونا۔ (5)نِفاس(یعنی بچّہ جَننے پرجوخو ن آتاہے ، اُس) سے فارِغ ہونا۔

اور درج ذیل چیزوں سے غسل فرض نہیں ہوتا :

   (1)اگر منی شَہوت کے ساتھ اپنی جگہ سے جُدا نہ ہوئی بلکہ بوجھ اٹھانے یا بلندی سے گرنے یا فُضلہ خارِج کرنے کے لیے زورلگانے کی صورت میں خارِج ہوئی ، تو غسل فرض نہیں۔وُضوبَہرحال ٹوٹ جائے گا۔ (2)اگرمنی پتلی پڑ گئی اور پیشاب کے وقت یا ویسے ہی بلاشہوت اس کے قطرے نکل آئے ، تو بھی غسل فرض نہیں ہو گا ، البتہ وضوٹوٹ جائے گا ۔ (3)اگر اِحتِلام ہونا یاد ہو لیکن اس کا کوئی اثر جسم یا کپڑے پر نہ ہو ، تو بھی غسل فرض نہیں ہو گا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم