Wazu Se Pehle Miswak Sunnat Muakkadah Hai Ya Ghair Muakkadah ?

وضو سے پہلے مسواک سنت موکدہ ہے یا غیر موکدہ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2206

تاریخ اجراء: 07جمادی الاول1445 ھ/25نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز سے پہلے مسواک کرنا سنت مؤکدہ ہے یا سنت غیر موکدہ؟ کیا نماز سے پہلے مسواک چھوڑنا گناہ ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مِسواک وضو کی سنت  قبلیہ ہےیعنی مسواک وضو سے پہلے کی سنّت ہے نہ کہ نماز سے پہلے کی اور عام حالات میں یہ سنت مؤکدہ نہیں بلکہ سنت غیر مؤکدہ ہے لہذا  عام حالات میں وضوسے پہلے مسواک نہ کرنے سے بندہ گنہگارنہیں ہوگا،ہاں مسواک جیسی عظیم سنت کی ادائیگی سے محرومی ہے ،جویقینابہت  بڑاخسارہ ہے ۔

   البتّہ! جب منہ میں بدبو ہو تو سنت مؤکدہ ہے اور اس صورت میں چھوڑنے پر عتاب یعنی ڈانٹ کا مستحق ہوگا اور چھوڑنے کی عادت بنانے پرگنہگارہوگا۔

   سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام  احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” بالجملہ : بحکم متون واحادیث اظہر،وہی مختار بدائع وزیلعی وحلیہ ہے کہ مسواک وضو کی سنت قبلیہ ہے، ہاں سنت مؤکدہ اُسی وقت ہے جبکہ منہ میں تغیر ہو۔(فتاوی رضویہ،ج 1(ب)،ص 838،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   مسواک کرنے   کے حوالے سے امیر اہلسنت   دامت برکاتہم العالیہ  اپنے رسالے "مسواک شریف کے فضائل "میں لکھتے ہیں :” مِسواک وضو کی سنَّتِ قبلیہ ہے(یعنی مسواک وضو سے پہلے کی سنّت ہے وُضو کے اندر کی سنّت نہیں لہٰذا وضو شروع کرنے سے قَبل مسواک کیجئے پھر تین تین بار دونوں ہاتھ دھوئیں اور طریقے کے مطابق وضو مکمّل کیجئے) البتّہ سُنَّتِ مُؤَکَّدَہ اُ سی وقت ہے جبکہ منہ میں بدبو ہو۔(مسواک شریف کے فضائل ،صفحہ 11 ،مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم