مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر: WAT-1713
تاریخ اجراء: 17ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/06جون2023
ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرا سوال یہ
ہے کہ مسواک وضو میں کب کرنی چاہیے ہاتھ دھونے سے پہلے یا
کلی کرنے سے پہلے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسواک وضوکی سنت
قبلیہ ہے لہذاوضوشروع کرنے سے قبل مسواک کی جائے ،اس کے بعدوضوکی
ابتداکرتے ہوئے تین تین باردونوں ہاتھ دھوئے جائیں اورمکمل
وضوسنت کے مطابق کیاجائے ۔ فتاوی رضویہ میں ہے”
بالجملہ : بحکم متون واحادیث اظہر،وہی مختار بدائع وزیلعی
وحلیہ ہے کہ مسواک وضو کی سنت قبلیہ ہے، ہاں سنت مؤکدہ اُسی
وقت ہے جبکہ منہ میں تغیر ہو،اس تحقیق پر جبکہ مسواک وضو کی
سنّت ہے مگر وضو میں نہیں بلکہ اُس سے پہلے ہے تو جو پانی کہ
مسواک میں صرف ہوگا اس حساب سے خارج ہے سنّت یہ ہے کہ مسواک کرنے سے پہلے دھولی جائے اور فراغ کے بعد
دھو کر رکھی جائے اور کم از کم اُوپر کے دانتوں اور نیچے کے دانتوں میں
تین تین بار تین پانیوں سے کی جائے۔(فتاوی رضویہ،ج 1،ص 838،رضا
فاؤنڈیشن،لاہور)
مسواک کرنے کے حوالے سے امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اپنے رسالے "مسواک شریف کے
فضائل"میں لکھتے ہیں :” مِسواک وضو کی سنَّتِ قبلیہ
ہے(یعنی مسواک وضو سے پہلے کی سنّت ہے وُضو کے اندر کی
سنّت نہیں لہٰذا وضو شروع کرنے سے قَبل مسواک کیجئے پھر تین
تین بار دونوں ہاتھ دھوئیں اور طریقے کے مطابق وضو مکمّل کیجئے)
البتّہ سُنَّتِ
مُؤَکَّدَہ اُ سی وقت ہے جبکہ منہ میں بدبو ہو۔(مسواک شریف کے فضائل ،صفحہ
11 ،مکتبۃ المدینہ کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟