Wazu Mein Khulli Karne Ka Hukam

وضو میں کلی کرنے کا حکم

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-878

تاریخ اجراء: 29شعبان المعظم1444 ھ  /22مارچ2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وضو میں کلی کرنا  سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وضو میں کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا  سنت مؤکدہ ہیں ان کے چھوڑنے کی عادت بنانا گناہ ہے۔

   در مختار میں ہے:” وھماسنتان مئوکدتان “یعنی اوروہ دونوں(یعنی کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا) سنتِ مئوکدہ ہیں۔(ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الطھارۃ،جلد1،صفحہ253،254 ،لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے:”وضو میں اس کے ترک کی عادت ڈالے سے سنت چھوڑنے ہی کا گناہ ہو گا کہ مضمضہ واستنشاق بمعنی مذکور دونوں وضو میں سنت مؤکدہ ہیں۔۔۔اور سنتِ مؤکدہ کے ایک آدھ بار ترک سے اگرچہ گناہ نہ ہو عتاب ہی کا استحقاق ہو مگر بارہا ترک سے بلا شبہہ گنہگار ہوتا ہے۔۔تاہم وضو ہوجاتا ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 1۔ ب، صفحہ595،596،رضافائونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم