Wazu Ke Baad Paon Ka Chamra Nochnay Se Wazu Toot Jayega ?

وضو کے بعد پاؤں کا چمڑا نوچنے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13150

تاریخ اجراء:14جمادی الاولیٰ1445 ھ29نومبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے اگر کوئی شخص وضو  کرنے کے بعد نماز سے پہلے اپنے پاؤں کی ایڑھی سے معمولی سا چمڑا نوچ لے، تو کیا  اُس شخص  کا وضو ٹوٹ جائے گا؟ اور اگر  اسی حالت میں وہ نماز بھی ادا کرلے ، تو کیا اُس کی وہ نماز ادا ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   باوضو شخص اگر اپنے جسم کے بال صاف کرے یا ناخن کاٹے یا جسم کے کسی بھی حصہ کی  کھال چھڑائے، تو اُس شخص کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ لہذا اسی حالت میں پڑھی گئی نماز طہارت کے ساتھ  ادا ہوگی۔ البتہ  اگر کھال چھڑانے میں بہنے کی مقدار خون نکل کر ایسی جگہ پہنچ جائے  جسے وضو یا غسل میں دھویا جاتا ہو، تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا۔

   باوضو شخص اگر ناخن کاٹے یا کھال چھڑائے تو اس پر دوبارہ وضو کرنا لازم نہیں۔ جیسا کہ غنیۃ المستملی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”ولو حلق الشعر ای راسہ او لحیتہ او شاربہ او قلم الاظفار بعد ما توضأ لا یجب علیہ اعادۃ الوضوء ولا اعادۃ غسل ما تحت الشعر او الظفر و لا مسحہ لان الغسل و المسح فی محلہ وقع طھارۃ حکمیۃ للبدن کلہ من الحدث لا یختص بذلک المحل فلا یزول حکمہ بزوالہ و علیٰ ھذا لو کان فی بعض اعضائہ بثرۃ قد انتثر جلدھا فوقع الغسل او المسح علیھا ثم قشرت او قشر بعض جلد رجلہ او غیرھا من الاعضاء بعد الوضوء او الغسل لا تبطل طھارۃ ما تحت ذلک لما قلنا۔“یعنی باوضو شخص نے  سر یا داڑھی یا مونچھوں کے بال کاٹے یا ناخن تراشے  تو اس پر دوبارہ وضو کرنا واجب نہ ہوگا اور نہ ہی  بالوں یا ناخنوں کے نیچے کی جگہ کو دھونا یا اس کا مسح کرنا واجب ہوگا، کیونکہ اعضا کو دھونے  اور مسح  کرنے سے پورے بدن کی  حدث سے طہارتِ حکمیہ حاصل ہو چکی ہے جو کہ اس جگہ کے ساتھ خاص نہیں لہذا اس کھال وغیرہ کے زائل ہونے کے سبب حکم بھی زائل نہیں ہوگا ۔  اسی بنا پر یہ مسئلہ بھی ہے کہ اگر کسی عضو پر  پھنسی نکلی اور وہاں کی جلد پھٹ چکی ہے   پھر اس جگہ کو دھویا یا اس کا مسح کیا پھر اس جلد  کو چھیلا  یا اپنے  پاؤں یا دوسرے عضو کو وضو  یا غسل کے بعد چھیلا  تو اس حصہ کے نیچے کی طہارت باطل نہ ہوگی، اسی  وجہ سے جو  ہم نے ذکر کی۔(غنیۃ المستملی، ج1، ص276، مطبوعہ بیروت)

   فتاوٰی  فیض رسول میں ہے:”وضو یا غسل کے بعد کسی نے اگر اپنے ہاتھ پاؤں وغیرہ کے کسی حصہ سے کچھ چمڑا کاٹ کر نکال لیا اور خون نہیں بہا تو اس حصہ پر پانی بہانا بھی  ضروری نہیں۔“(فتاوٰی  فیض الرسول،  ج 01، ص 166-165، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم