مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ
جنوری 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے ایک
پوسٹ پڑھی جس میں سنن ابن ماجہ شریف کے حوالے سے یہ حدیث
پاک لکھی تھی:”رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے
فرمایا: جس کا وضو نہیں، اس کی نماز نہیں اور جس نے بسم
اللہ نہیں کہا اس کا وضو نہیں ہوا۔“ آپ سے پوچھنا یہ ہے
کہ واقعی ایسی حدیث موجود ہے؟ اور کیا واقعی
ایسی صورت میں وضو نہیں ہوتا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سوال میں جس حدیث پاک کا ذکر کیا گیا
ہے، وہ سنن ابن ماجہ شریف میں موجود ہے مگر اس کا یہ معنی
نہیں کہ جس نے وضو کرتے وقت بسم اللہ نہ پڑھی تو اس کا وضو نہیں
ہوگا بلکہ اس حدیث پاک کا معنیٰ یہ ہے کہ جس نے اللہ پاک
کا نام لیے بغیر وضو کیا تو اس کا وضو کامل نہ ہوا، ناقص ہوا یعنی
اسے وضو کی مکمل برکتیں حاصل نہیں ہوں گی۔ یہی
وضاحت ایک دوسری حدیث پاک میں بھی موجود ہے۔
یاد
رہے: وضو سے پہلے بسم اللہ شریف پڑھنا افضل ہے جبکہ مطلق اللہ پاک کا نام لینا
سنت مؤکدہ ہے، اگر کسی نے جان بوجھ کر وضو سے پہلے اللہ تعالیٰ
کا نام نہ لینے کی عادت بنائی تو وہ شخص گنہگار ہوگا البتہ اس
موقع پر کوئی دوسرا ذکر کر لیا تو سنت ادا ہو جائے گی ۔ (ردّ
المحتار،1/241)
ابن
ماجہ شریف کی حدیث پاک یہ ہے:”لا
صلاة لمن لا وضوء له ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه“ ترجمہ: جس کا وضو نہیں، اس کی نماز نہیں
اور جس نے وضو میں اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا، اس کا وضو
نہیں۔(ابن ماجہ، 1/140)
اللہ
تعالیٰ کا نام لیے بغیر وضو کرنے سے برکتیں کم ہونے
سے متعلق امام بیہقی علیہ الرَّحمہ سنن کبریٰ میں
روایت کرتے ہیں کہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”من
توضأ وذكر اسم الله على وضوئه كان طهورا لجسده، ومن توضأ ولم يذكر اسم الله على
وضوئه كان طهورا لاعضائه“ ترجمہ: جس نے اللہ
تعالیٰ کا نام لے کر وضو کیا تو یہ وضو اس کے سارے جسم کے
لیے پاکی کا سبب ہوگا اور جس نے اللہ تعالیٰ کا نام لیے
بغیر وضو کیا تو صرف اعضائے وضو کو پاک کرنے والا ہوگا۔(سنن
کبری للبیہقی، 1/73)
ابن
ماجہ شریف کی حدیث کے متعلق مراٰۃ المناجیح میں
ہے: ”یہاں کمال کی نفی ہے یعنی جو کوئی وضو
کرتے وقت بسم اﷲ نہ پڑھے اس کا وضو کامل نہیں، جیسے حدیث
شریف میں ہے کہ مسجد سے قریب رہنے والے کی بغیر
مسجد نماز نہیں ہوتی، یعنی نماز کامل نہیں ہوتی
کیونکہ رب نے فرمایا جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنا منہ ہاتھ دھوؤ
الخ، وہاں بسم اﷲ کی قید نہیں، نیز تیسری
فصل میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ، ابن مسعود اور ابن عمر کی
حدیث آرہی ہے کہ جو وضو کے اول میں بسم اﷲ پڑھے اس کا
تمام جسم پاک ہوجاتا ہے اور جو نہ پڑھے تو اس کے صرف اعضاء وضو پاک ہوتے ہیں۔“
(مراٰۃ المناجیح، 1/383)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟