Wazu Baqi Rehne Mein Shak Ho, Isi Halat Mein Namaz e Janaza Parhadi To Kya Hukum Hai?

وضو باقی رہنے میں شک ہو، اسی حالت میں نماز جنازہ پڑھادی تو کیا حکم ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12673

تاریخ اجراء:19جمادی الاخری1444 ھ/12جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے نمازِ جنازہ پڑھائی جبکہ اُسے اس بات میں تردد تھا کہ اُس کا وضو باقی ہے یا نہیں، تو کیا اس صورت میں وہ نمازِ جنازہ ادا ہوگئی؟ اگر ادا نہیں ہوئی تو اب اس کا ازالہ کیسے ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں زید نے باوضو ہونے کی حالت ہی میں نمازِجنازہ پڑھائی ہےلہذا دیگر تمام شرائط پائی جانے کی صورت میں وہ نمازِجنازہ ادا ہوگئی ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ  محض شک اور تردد سے وضو نہیں ٹوٹتا، جب تک وضو ٹوٹنے کا اس حد تک یقین نہ ہوجائے کہ بندہ قسم کھاسکے تب تک اس کا وضو باقی رہتا ہے۔

   چنانچہ بدائع الصنائع، فتاوٰی شامی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظؐم للاول“ ومن أيقن بالطهارة وشك في الحدث فهو على الطهارة“ یعنی جسے طہارت کا یقین ہو مگر حدث واقع ہونے میں شک اور تردد ہو تو وہ طہارت ہی کی حالت میں ہے۔ (بدائع الصنائع،کتاب الطھارۃ،ج01،ص132، دارالحدیث قاھرہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”جو باوُضو تھا اب اسے شک ہے کہ وُضو ہے یا ٹوٹ گیا تو وُضو کرنے کی اسے ضرورت نہیں۔  ہاں کر لینا بہتر ہے جب کہ یہ شُبہہ بطورِ وسوسہ نہ ہوا کرتا ہو اور اگر وسوسہ ہے تو اسے ہرگز نہ مانے ،اس صورت میں اِحْتِیاط سمجھ کر وُضو کرنا اِحْتِیاط نہیں بلکہ شیطانِ لعین کی اطاعت ہے۔( بہار شریعت، ج 01، ص 311، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم