Treamer Machine Se Baal Saaf Karna Kaisa?

ٹریمر مشین کے ذریعےجسم کےزائد   بال صاف کرنا

مجیب:مفتی محمد حسان عطاری

فتوی نمبر:WAT-3159

تاریخ اجراء:04ربیع الثانی1446ھ/08اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مرد  ٹریمر مشین کے ذریعےبغل وغیرہ  کے   بال صاف کرسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد  کے لئے ٹریمر  مشین  کے ذریعےبغل  وغیرہ کے   بال صاف  کرنا  جائز  ہے، شرعاً  اس میں کوئی حرج نہیں کہ  اصل مقصود    اس  جگہ کی  صفائی  کرنا ہے اور  یہ  اس مشین سے   حاصل ہو جاتی ہے۔البتہ!بغل کے بالوں کواکھیڑناسنت ہے ۔اور مردکے لیے موئے زیرناف استرے سے مونڈنازیادہ بہترہے۔

   بغل اورزیر ناف کے بال  کاٹنے کے متعلق "در مختار"میں  علامہ علاء الدین حصکفی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”ویستحب حلق عانتہ و تنظیف بدنہ بالاغتسال فی کل أسبوع مرۃ“یعنی:ہفتے میں ایک بار موئے زیر ناف مونڈنا اور غسل کرکے اپنے بدن کی صفائی ستھرائی کرنا مستحب ہے۔

   ”ویستحب حلق عانتہ“ کے تحت "رد المحتار"میں  علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”قال فی الھندیۃ ویبتدئ من تحت السرۃ و لوعالج بالنورۃ یجوز“یعنی:فتاوٰی ہندیہ میں فرمایا کہ موئے زیر ناف مونڈنے کی ابتداء ناف کے نیچے کے بالوں سے کرے اور اگر نورہ کے ذریعے صفائی کی تو بھی جائز ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 6،ص 406،دار الفکر،بیروت)

   اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے   علامہ احمد بن محمد  طحطاوی حنفی علیہ الرحمہ حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں  فرماتے ہیں :”والسنۃ فی حلق العانۃان یکون بالموسی لانّہ یقوی وأصل السنۃ یتأدی بکل مزیل لحصول المقصودوھو النظافۃ“ترجمہ: اورزیرِناف بال مونڈنے میں استرے  کا استعمال کرنا  سنت ہے کہ  وہ جسم مضبوط کرتا ہے اور اصلِ سنت تو ہر اس چیز سے ادا ہوجائے گی جو بالوں کو زائل کردے ،اصل ِمقصد  حاصل ہونے کی وجہ سے اور وہ مقصد نظافت ہے۔“(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، باب الجمعۃ، جلد01، ص 527، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان  علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں:”حلق و قصر و نتف و تنور یعنی مونڈنا،کترنا،اکھیڑنا،نورہ لگانا سب صورتیں جائز ہیں۔(فتاوی  رضویہ،ج22،ص600، رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   بہار شریعت میں  صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں :’’موئے زیر ناف استرے سے مونڈنا چاہیے اور اس کو ناف کے نیچے سے شروع کرنا چاہیے اور اگر مونڈنے کی جگہ ہرتال چونا یا اس زمانہ میں بال اڑانے کا صابون چلا ہے، اس سے دور کرے یہ بھی جائز ہے،عورت کویہ بال اکھیڑڈالناسنت ہے۔بغل کے بالوں کااکھاڑناسنت ہے اورمونڈنابھی جائزہے۔"(بہار شریعت،ج 03،حصہ 16،ص584، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم