Tayammum Mein Niyat Kyun Zaroori Hai ?

تیمم میں نیت کیوں ضروری ہے؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2419

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وضو میں نیت شرط نہیں تو تیمم میں کیوں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تیمم میں نیت فرض ہے،جبکہ وضو میں ایسا نہیں ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ مٹی فی نفسہ پاک کرنے والی نہیں بلکہ آلودہ کرنے والی ہے، یہ پاک کرنے والی اس وقت بنتی ہے جبکہ قربت مخصوصہ کی نیت ہو،جبکہ پانی تو فی نفسہ ہی پاک کرنے والا ہے،لہذاکسی طرح کی بھی  نجاست ہو،حقیقی یا حکمی ،اس کودورکردے گا ،یہی وجہ ہے کہ تیمم میں نیت فرض ہے اور وضو میں نہیں۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” أمور لا بد منها في التيمم،منها النية“ترجمہ:تیمم میں جن امور کا ہونا ضروری ہے،ان میں ایک نیت ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 25،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:”تیمم میں تین فرض ہیں: (۱) نیت: اگر کسی نے ہاتھ مٹی پر مار کر مونھ اور ہاتھوں پر پھیر لیا اور نیت نہ کی تیمم نہ ہوگا۔“(بہار شریعت،ج01،ص353،مکتبۃ المدینۃ ،کراچی)

   فتاوی رضویہ میں ہے:” قال الامام الجلیل ابو البرکات فی الکافی قال زفر :النیۃ لیست بشرط فیہ کالوضوء لانہ خلفہ فلایخالفہ ولنا ان التراب ملوث بذاتہ وانما صار مطھرا اذا نوی قربۃ مخصوصۃ والماء خلق مطھرا فاذا استعملہ فی المحل النجس طھرہ وان کان نجساً حکما“ترجمہ:امام جلیل ابو البرکات نسفی کافی میں رقمطراز ہیں: امام زفر کا قول ہے کہ وضو کی طرح تیمم میں بھی نیت شرط نہیں، اس لئے کہ تیمم وضو کا خلیفہ ونائب ہے تو اس کے برخلاف نہ ہوگا۔ اور ہماری دلیل یہ ہے کہ مٹّی بذاتِ خود آلودہ کرنے والی چیز ہے اور مطہر صرف اس وقت ہے جب قربتِ مخصوصہ کی نیت ہو اور پانی تو مطہِرّ ہی پیدا کیا گیا ہے، وہ جب نجس جگہ استعمال ہوگا تو اسے پاک کردیگا اگرچہ وہ جگہ حکماً نجس ہو۔“(فتاوی رضویہ،ج03،ص373، 374،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم