Tape Ke Zariye Chupki Hui Wig Par Masah Karne Ka Hukum

ٹیپ کے ذریعے چپکی ہوئی وگ پر مسح کا حکم

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:63

تاریخ اجراء: 28شوال المکرم1440ھ02جولائی2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں سر پر مصنوعی بالوں کی وگ استعمال کرتا ہوں ،اور یہ وگ میں کسی طبی علاج کے لئے استعمال نہیں کر تا بلکہ استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مجھے گنج پن اچھا نہیں لگتا ۔اس وگ کی بناوٹ یوں ہے کہ موٹے کپڑے کی جالی پر مصنوعی بال لگے ہوئے ہوتے ہیں ،اس جالی سے رس رس کر پانی سر تک پہنچ سکتا ہے ،اس جالی کو سر پر روکنے کے لئے سر کے گرد ایک ٹیپ ہوتا ہے جس کے دونوں طرف چپک ہوتی ہے ،اوپر کی طرف سے وہ ٹیپ جالی کو چپکا ہوتا ہے اور نیچے کی طرف سے سر کو چپکا ہوا ہوتا ہے ، اس ٹیپ کے نیچے پانی نہیں جاسکتا ، تقریبا ً تین ہفتے تک وہ جالی ٹیپ کے ذریعےمیرے سر پر رہتی ہے، تین ہفتے کے بعد اس ٹیپ کی چپک ختم ہونے لگتی ہے اور وہ ٹیپ  خود بخود اترنے لگتا ہے ، پھر  اس ٹیپ کو اتاردیا جاتا ہے اور وگ کو شیمپو وغیرہ کے ذریعے واش کر کے دوبارہ دوسرے ٹیپ کے ذریعے سر پر لگایا جاتا ہے ،تین ہفتوں  سے پہلے اس ٹیپ کی چپک کافی مضبوط ہوتی ہے ، اس دوران اگر اس کو اتارا جائے تو سر کی جلد کو زخمی کر کے اترے گی  اور پھر ٹیپ والی جگہ پر کافی جلن مچے گی اور پھر دوبارہ نئے سرے سے وگ لگانا پڑے گی ۔اگر وضو یا غسل میں مذکورہ وگ کو نہ اتارا جائے  اور اسی پر وضو میں مسح یا غسل میں پانی ڈال دیا جائے تو کیا وضو یا غسل ہوجائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں مذکورہ وگ پر وضو کے دوران اگر اس قدر پانی ڈالاجائے کہ اس پانی کی نمی وگ سے سرایت کر کے سر کے چوتھائی حصے کو پہنچ جائے، تو مذکورہ وگ کے سر پر ہوتے ہوئے وضو ہوجائے گا ،اور اگر پانی کی نمی وگ سے سرایت کر کے سر کے چوتھائی حصے کو نہ پہنچے، تو وضو نہیں ہوگا ۔ ہاں اگر مذکورہ وگ سے سر کا چوتھائی حصہ خالی ہے اور اس خالی حصے پر مسح کر لیا جائے، تو بھی  وضو ہوجائے گا ۔باقی رہا غسل کا مسئلہ تومذکورہ وگ سر پر ہوتے ہوئے غسل ادا نہیں ہوگا، کیونکہ غسل میں سوائے مواضع حرج کے سر کے بالوں سے تلووں کے نیچے تک ظاہری جسم کے ہر پرزے ، رونگٹے پرپانی بہہ جانافرض ہے،جب تک ایک ایک ذرّے پر پانی بہتا ہوا نہ گزرے ،غسل ہر گز ادا نہ ہوگا ۔مذکورہ وگ میں لگے ٹیپ کے نیچے چونکہ پانی بہنے کی مقدار نہیں جاپاتایوں سر کے جس حصے پر ٹیپ لگا ہے وہ دھلنے سے رہ جاتا ہےاور مذکورہ وگ لگانے کی کوئی ایسی شرعی ضرورت بھی نہیں کہ جس کے بدولت سر کے مذکورہ حصے کو غسل میں دھونے سے مستثنی قرار دیا جائے ، لہذا مذکورہ وگ لگے ہوئے ہونے کی صورت میں غسل ادا نہیں ہوگا ۔

   بحر میں ہے:”لومسحت علی خمارھا ونفذت البلّۃ الی رأسھا حتی ابتل قدر الربع منہ یجوز ۔یعنی عورت نے اگر اپنے دوپٹے پر مسح کیا اور پانی کی تری سر تک پہنچ گئی اور اس نے سر کے چوتھائی حصے کو تر کر دیا تو یہ مسح درست ہے ۔(البحر الرائق ، جلد01، صفحہ319، مطبوعہ کوئٹہ)

   درمختارمیں غسل کے متعلق ہے:”یفرض غسل کل ما یمکن من البدن بلا حرج مرۃ “یعنی غسل میں بدن کے ہر اس حصے کو ایک بار دھونا فرض ہے جس کو بلاحرج دھونا ممکن ہو ۔(درمختار، جلد1،صفحہ285، مطبوعہ ملتان)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ وضو میں مسح کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں :”مسح کی نم سر کی کھال یا خاص سر پر جو بال ہیں (نہ کہ سرسے نیچے لٹکے ہیں ) ان پر پہنچنا فرض ہے عمامے دوپٹے وغیرہ پر مسح ہر گز کافی نہیں مگر جب کہ کپڑا باریک اور نم اتنی کثیر ہو کہ کپڑے سے پھوٹ کر سر یا بالوں کی مقدار شرعی پر پہنچ جائے ۔“ (فتاوی رضویہ،جلد01، صفحہ216، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن ، لاھور)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ غسل کے فرض کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں :”سر کے بالوں سے تلووں سے نیچے تک جسم کے ہر پرزے، رونگٹے کی بیرونی سطح پر پانی کا تقاطر کے ساتھ بہہ جانا سوا اس موضع یا حالت کے جس میں حرج ہو (فرض ہے )۔۔۔ جب تک ایک ایک ذرے پر پانی بہتا ہوا نہ گزرے گا غسل ہر گز ادا نہ ہوگا۔“ (ملتقطا از فتاوی رضویہ،جلد01، حصہ ب،صفحہ596-597، رضافاؤنڈیشن،  لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم