Taharat Ke Liye Najasat Ki Badbu Bhi Zail Hona Zaroori Hai

طہارت کے لئے نجاست کی بدبو بھی زائل ہونا ضروری ہے

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1427

تاریخ اجراء: 06رجب المرجب1445 ھ/18جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پاخانہ کرنے کے بعد استنجا کرتے ہوئے طہارت کے لئےبدبو کا مکمل ختم ہوجانا ضروری ہے؟ کیونکہ کچھ نہ کچھ بدبو تو باقی رہ جاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیشاب وغیرہ کے بعد بدن پر لگی ہوئی نجاست کو جبکہ وہ درہم سے زائد ہو،تو پانی کے ساتھ دھونا فرض ہےیہاں تک کہ نجاست کا اثر یعنی بدبو ختم ہوجائے۔اور بدبو دور کرنا زیادہ مشکل نہیں،اچھی طرح دھویا جائے تو دور ہو جاتی ہے۔

   مراقی الفلاح میں ہے:’’ویبالغ المستنجی فی التنظیف حتی یقطع الرائحۃ الکریھۃ‘‘ استنجاکرنے والا صفائی کرنےمیں یہاں تک مبالغہ کرے کہ بدبودور ہوجائے۔‘‘

   اس  کےتحت حاشیۃ الطحطاوی میں  ہے:’’أی عن المحل  وعن اصبعہ التی استنجی بھالان الرائحۃ اثر النجاسۃ فلاطھارۃ مع بقائھا إلا أن یشق‘‘یعنی  نجاست کی جگہ سےاوراس انگلی سے(بدبودورہوجائے)جس انگلی کےساتھ اس نےاستنجاکیاکیونکہ بو نجاست کااثرہے لہٰذا اس کےباقی رہنےکےساتھ پاکی (حاصل)نہیں ہوگی مگریہ کہ(بُو دور کرنے میں) مشقت ہو۔‘‘(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،جلد1،صفحہ48،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم