Surkh Thook Hath Par Lag Jaye, To Kya Hath Napak Ho Jayega ?

سرخ تھوک ہاتھ پر لگ جائے، تو کیا ہاتھ ناپاک ہوجائے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13152

تاریخ اجراء:14جمادی الاولیٰ1445 ھ29نومبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ کلی کرتے وقت منہ سے سرخ تھوک نکلے اور وہ تھوک ہاتھ پر لگ جائے، تو کیا  ہاتھ ناپاک ہوجائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی شخص کے منہ سے خون نکلے اور تھوک پر غالب ہو،  جس کی علامت یہ ہے کہ تھوک کا رنگ سرخ ہوجائے تو اس صورت میں اُس شخص کا وضو ٹوٹ جائے گا۔  فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق انسانی بدن سے نکلنے والی ہر وہ چیز جو وضو یا غسل کو واجب کردے نجاستِ غلیظہ ہے ، لہذا   پوچھی گئی صورت میں منہ سے نکلنے والا سرخ تھوک بھی نجاستِ غلیظہ ہے ، اس کے ہاتھ پر لگنے سے بلاشبہ  ہاتھ ناپاک ہوجائے گا۔

   انسانی بدن سے نکلنے والی جو رطوبت وضو یا غسل کو واجب کردے وہ نجاستِ غلیظہ ہے۔ جیسا کہ بحر الرائق، محیط برہانی، بدائع الصنائع اور فتاوٰی عالمگیری میں ہے: ”والنظم للآخر“كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد والقيء إذا ملأ الفم۔ كذا في البحر الرائق۔“ یعنی انسانی بدن سے نکلنے والی ہر وہ چیز  جس کے نکلنے سے وضو یا غسل واجب ہو، وہ نجاستِ غلیظہ ہے جیسا کہ پاخانہ،  پیشاب، منی،  مذی،  ودی، پیپ ، کچ لہو اور منہ بھر قے، ایسا  ہی بحر الرائق میں مذکور ہے۔ (فتاوٰی  عالمگیری، کتاب الطھارۃ،   ج 01، ص 46،  مطبوعہ بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:” انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے ،جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔“ (بہارِشریعت ،ج01،ص390، مکتبہ  المدینہ، کراچی)

   منہ سے سرخ تھوک نکلے تو یہ خون کے غالب ہونے کی علامت ہے اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”إن خرج من نفس الفم تعتبر الغلبة بينه وبين الريق فإن تساويا انتقض الوضوء ويعتبر ذلك من حيث اللون فإن كان أحمر انتقض وإن كان أصفر لا ينتقض كذا في التبيين۔“یعنی اگر منہ سے خون نکلے تو خون اور تھوک کے مابین غلبہ کا اعتبار ہوگا پھر اگر دونوں برابر ہوں  تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ غلبہ میں  رنگت کا اعتبار ہوگا ، اگر تھوک سرخ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اور زرد ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا، جیسا کہ تبیین میں مذکور ہے۔(فتاوٰی  عالمگیری، کتاب الطھارۃ،   ج 01، ص 11،  مطبوعہ بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے: ” منہ سے خون نکلا اگر تھوک پر غالب ہے وُضو توڑ دے گا ورنہ نہیں۔  فائدہ: غلبہ کی شناخت یوں ہے کہ تھوک کا رنگ اگر سرخ ہو جائے تو خون غالب سمجھا جائے اور اگر زرد ہو تو مغلوب۔ (بہارِشریعت،ج01،ص305، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزید ایک دوسرے مقام پر صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نقل  فرماتے ہیں: ” کسی کے منہ سے اتنا خون نکلاکہ تھوک میں سرخی آگئی اور اس نے فوراً پانی پیا ،تو یہ جھوٹا ناپاک ہےاور سرخی جاتی رہنے کے بعد اس پر لازم ہے کہ کُلی کرکے منہ پاک کرے ۔“ (بہارِشریعت ،ج01،ص341، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم