Sugar Test ke liye Blood Nikalne se Kya Wuzu Toot jata Hai?

شوگر چیک کرنے کے لیے خون  نکالنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:PIN-7469

تاریخ اجراء:02محرم الحرام1445ھ/09 جولائی2024

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ شوگر چیک کرنے کے لیے  جو  خون نکالا جاتا ہے، کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سبیلین(پیشاب پاخانے کی جگہ)کے علاوہ جسم کے کسی حصے سے خون نکلے، تو اس سے وضو ٹوٹنے یانہ ٹوٹنے کے بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ  اگر بہنے کی مقدار خون نکلے،تو وضو ٹوٹ جائے گااور بہنے کی مقدار نہ ہو، تو وضو نہیں ٹوٹے گا،عمومی طور پر شوگر چیک کرنے کے لیے جو خون نکالا جاتا ہے، وہ بہنے کی مقدار ہوتا ہے، لہٰذا س سے وضو ٹوٹ جائے گا، البتہ  اگر ایسی صورت ہو کہ بہنے کی مقدار خون نہ نکلا، تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

   بہنے کی مقدار سے مراد یہ ہے کہ خون،خود بخود زخم  کی جگہ سے بہہ کرایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہو،جسے وضو یا غسل میں دھونا فرض ہواورخون  میں اتنی صلاحیت ہونا ہی کافی ہے،بالفعل اُس جگہ بہہ کر پہنچنا ضروری نہیں۔

   فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”منھا ما یخرج من غیر السبیلین و یسیل الی ما یظھر من الدم۔۔۔۔وان قشرت نفطۃ و سال منھا ماء او صدید اوغیرہ ان سال عن رأس الجرح نقض وان لم یسل لا ینقض“ ترجمہ:وضو توڑنے والی چیزوں میں سے  یہ بھی ہے کہ جو  خون وغیرہ   سبلین کے علاوہ کسی جگہ سے نکلے اور ظاہر بد ن کی طرف بہہ جائے۔۔۔۔اگرچھالہ نوچ ڈالا اور اس  میں سے پانی یا کچ لہو وغیرہ نکلا، اگر وہ زخم سے بہہ جائے، تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر نہ بہے،تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔(فتاوٰی عالمگیری،  ج01، ص12تا13، مطبوعہ  کراچی)

   ردالمحتار میں ہے:’’ان العبرۃ للسیلان کما افادہ ط‘‘ترجمہ:خون نکلنے کی صورت میں بہنے کی مقدار کا اعتبار ہے(یعنی بہنے کی مقدار ہو،تو وضو ٹوٹ جائے گا،ورنہ نہیں)جیسا کہ علامہ طحطاوی علیہ الرحمۃ نے اس بات کا افادہ فرمایا ہے۔(ردالمحتار،ج1،ص292،مطبوعہ پشاور)

   مزید فرمایا:”المراد السیلان ولو بالقوۃ“ترجمہ:اس سے مراد بہنا ہے،اگرچہ بالقوۃ بہنا ہو یعنی اس میں بہنے کی صلاحیت ہونا،کافی ہے۔(ردالمحتار،ج1،ص285،مطبوعہ پشاور)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ  خون کے حوالے سے بہنے کی مقدار پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’بہنا کہ اُبھر کر ڈھلک بھی جائے یا کسی مانع کے باعث نہ ڈھلکے،تو فی نفسہ اِتنا ہو کہ مانع نہ ہوتا،تو ڈھلک جاتا۔۔ ۔۔ہمارے ائمہ کے اجماع سے ناقضِ وضو ہے۔“(فتاوی رضویہ،ج1،ص281،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم