Sharab Kapdon Par Lagi Ho to Namaz Parhna Kaisa?

شراب کپڑوں پر لگ جائے تواس میں نمازپڑھنے کے متعلق تفصیل

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3284

تاریخ اجراء:17جمادی الاولیٰ1446ھ/20نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا دارالافتاء کی خدمت میں یہ سوال ہے کہ اگر شراب کپڑے کے اوپر لگ جائے تو کیااس کپڑے میں  نماز پڑھ سکتے ہیں اور کیا کپڑے پر شراب لگنے سے کپڑا ناپاک ہو جاتا ہے؟پلیز رہنمائی فرما دیجئے جزاک اللہ خیراً۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شراب نجاست غلیظہ ہے،  اور اگر کپڑوں پر نجاست غلیظہ لگ جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگرمعاذاللہ عزوجل استخفاف وتحقیرکی نیت ہوتو کفر ہوا۔

   اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بغیر پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ تحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا۔

   اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنت ہے، کہ بغیرپاک کیے نماز ہو گئی مگر خلاف سنت ہوئی اور اس کا اعادہ بہتر ہے۔

   بہار شریعت میں ہے:"ہر قسم کی شراب اور نشہ لانے والی تاڑی اور سیندھی۔۔۔ یہ سب نجاست غلیظہ ہیں۔"(بہار شریعت، حصہ2، صفحہ 391، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نجاست غلیظہ کے حکم کے متعلق ہے:"نجاست غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زیادہ لگ جائے،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ استخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ تحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہو گئی مگر خلاف سنت ہوئی اور اس کا اعادہ بہتر ہے۔"(بہار شریعت، حصہ2، صفحہ389، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم