Sharab Ka Nasha Utarne Ke Baad Ghusl Karna Hoga Ya Nahi?

شراب کا نشہ اترنے کے بعد غسل کرنا  ہوگایانہیں؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3185

تاریخ اجراء:18ربیع الثانی1446ھ/22اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شراب کا نشہ اترنے کے بعد غسل کرنا فرض ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   واضح رہے کہ شراب پینا حرام ہے اور پینے والے پر اس سے بچنا اور توبہ کرنا ضروری ہے۔اوررہی بات غسل کی تو  اس سے غسل واجب نہیں ہوگا، کیونکہ یہ موجباتِ غسل(غسل واجب کرنے والی چیزوں ) میں سے نہیں ہے، البتہ اتنی مقدار میں شراب یا کسی نشہ آور چیز کا پینا یا استعمال کرنا جسے لینے کے بعد اتنا نشہ چڑھ جائے کہ چلنے میں پاؤں لڑکھڑائیں ، تویہ وضو کو توڑ دیتا ہے۔

   نیز شراب ناپاک بھی ہوتی ہے، لہٰذا لباس یا جسم کا جو بھی حصّہ مجموعی یا متفرق طور پر درہم کی مقدار سے زیادہ آلودہ ہوا ،تواسے پاک کرنافرض ہے ،بغیرپاک کیے اسی نجاست کے ساتھ نمازپڑھ لی تو اصلاً نماز ہی نہ ہوگی، اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا۔اوراگر درہم کی مقداربرابرشراب سے آلودہ ہواتوپاک کرناواجب ہے اوربغیرپاک کیے اسی نجاست کے ساتھ نمازپڑھ لی تومکروہ تحریمی ہوئی یعنی ایسی نمازکا اِعادہ واجب ہے اور قصداپڑھی توگنہگارہوا۔ اور اگر درہم سے کم آلودہ ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بغیر پاک کیے  نمازپڑھی تونماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔

   بہار شریعت میں ہے”نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے، تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔۔۔ ہر قسم کی شراب اور نشہ لانے والی تاڑی اور سیندھی۔۔۔ یہ سب نَجاستِ غلیظہ ہیں۔(بہار شریعت، ج 1،حصہ 2، ص 389،391، مکتبۃ المدینہ)

   در مختار میں ہے”(و) ينقضه۔۔۔( سكر)بأن يدخل في مشيه تمايل ولو بأكل الحشيشة“ترجمہ:نشہ جس سے چلنے میں پاؤں لڑکھڑائیں،وضو توڑ دیتا ہے اگرچہ گھاس کھانے سے ہو۔(در مختار مع رد المحتار، ج 1،ص 143 ،144،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” غشی اور اتنا نشہ کہ چلنے میں پاؤں لڑکھڑائیں ناقضِ وُضو ہیں،ملتقطاً۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 308،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم